Maktaba Wahhabi

222 - 432
’’اس جادو سے آپ کو جسمانی تکلیف کاسامنا کرنا پڑا تھا، لیکن عقل و فکر اور آپ کی فہم و فراست پر اس سے کوئی اثر نہیں ہوا تھا۔‘‘ ابوبکر جصاص رحمہ اللہ (م ۳۷۰ ھ) کایہ کہنا کہ یہ حدیث ملحدین کی وضع کردہ ہے ، انتہائی نامناسب بات ہے ، کیونکہ اس کے روایت کرنے والے حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور ان کے بھانجے عروہ رضی اللہ عنہ (م ۹۳ھ)اور ان کے بیٹے ہشام رحمہ اللہ (م۱۴۶ھ)ہیں ، جو بلند پایہ محدث ہیں ۔ ان کے علاوہ اس حدیث کے راوی ابراہیم بن موسیٰ تمیمی رحمہ اللہ (م ۲۲۰ ھ)ہیں ، جو اِمام بخاری رحمہ اللہ (م ۲۵۶ ھ)کے استاد ہیں ۔ ان کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ)فرماتے ہیں:ثقۃ حافظ۔۱۰۹؎ امام حمد حنبل رحمہ اللہ (م ۲۴۱ ھ) فرماتے ہیں:ھوکبیر فی العلم و الجلالۃ ۱۱۰؎ اس کے دوسرے راوی عیسیٰ بن یونس (م ۱۸۳ ھ)ہیں ، جن کے بارہ میں ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ) فرماتے ہیں :ثقۃ مأمون من الثانیۃ ۱۱۱؎ اور اِمام عجلی رحمہ اللہ (م ۲۶۱ ھ)نے فرمایا ہے: کان ثبتا فی الحدیث،اِمام ابو زرعہ رحمہ اللہ (م ۲۶۴ ھ)فرماتے ہیں:’’کان حافظًا‘‘،ابن سعد مزید (م ۲۳۰ ھ) کہتے ہیں:’’وکان ثقۃ ثبتا‘‘ ۱۱۲؎ حدیث بخاری کے تمام راوی حافظ حدیث اور ثقہ ہیں اور ابوبکر جصاص رحمہ اللہ (م ۳۷۰ ھ) معتزلہ کی طرح بلا دلیل صحیح بخاری کی روایت کے ثقہ اور صادق رواۃ حدیث کوملحد قرار دیتے رہے ہیں ۔ ........٭٭٭........
Flag Counter