Maktaba Wahhabi

209 - 432
مفہوم سے کسی قسم کا اختلاف ہوجائے تو روایت ناقابل اعتبار ہوجاتی ہے، صحیح نہیں ۔ اس بارے میں مکمل تفصیل دوسرے باب کی دوسری فصل میں گذر چکی ہے۔ چند روایات سے اس اصول کی وضاحت ٭ اِمام سرخسی رحمہ اللہ (م ۴۹۰ ھ) فرماتے ہیں چونکہ درج ذیل روایات سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے استدلال نہیں کیا اس لئے قابل قبول نہیں ۔ ان روایات کو اِمام سرخسی رحمہ اللہ (م ۴۹۰ ھ) نے اپنی معروف تصنیف أصول السرخی کی جلد ۱، صفحہ ۳۴۵ تا ۳۷۰پر نقل کیا ہے : مثال نمبر۱ الطلاق بالرجال والعدۃ بالنساء ’’طلاق مردوں کے اعتبار سے اور عدت عورتوں کے اعتبار سے ہے۔‘‘ اعتراض ٭ اِمام سرخسی رحمہ اللہ (م ۴۹۰ ھ) مذکورہ حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں کہ چونکہ اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے استدلال نہیں فرمایا لہٰذا ہمارے ہاں یہ روایت قابل قبول نہیں ہے۔ جواب اِمام سرخسی رحمہ اللہ (م ۴۹۰ ھ) کے دعوی کے بالمقابل اِمام ابن حزم رحمہ اللہ (م ۴۵۶ ھ) بارہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نقل کرتے ہیں کہ وہ سب اس مذہب کے قائل و فاعل تھے، جس کا علامہ سرخسی رحمہ اللہ (م ۴۹۰ ھ) نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے انکار کیا ہے۔ ٭ اِمام ابن حزم رحمہ اللہ (م ۴۵۶ ھ) فرماتے ہیں: عن الشعیی عن اثنی عشر من أصحاب النبی صلي اللّٰه عليه وسلم قالوا: الطلاق بالرجال والعدۃ بالنساء ۶۸؎ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ صحابہ رضی اللہ عنہم طلاق کے مردوں کے ساتھ اور عدت کے عورتوں کے ساتھ اعتبار کرنے کے قائل تھے۔‘‘ ٭ اِمام ابن رشد رحمہ اللہ (م ۵۹۵ ھ) نے ان میں سے چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں کی بھی صراحت کی ہے جنہوں نے اس روایت سے استدلال کیا ہے، وہ فرماتے ہیں : أما اختلافہم فی اعتبار نقص الطلاق البائن بالرق، فمنہم من قال المعتبر فیہ الرجال فاذا کان الزوج عبداً کان طلاقہ البائن الطلقۃ الثانیۃ سواء کانت الزوجۃ حرۃ أو أمۃ وبھذا قال مالک والشافعی ومن الصحابۃ عثمان بن عفان و زید بن ثابت و ابن عباس، وکان اختلف عنہ فی ذلک لکن الأشہر عنہ ھو ھذا القول ۶۹؎ ’’غلامی سے طلاق بائن کی تعداد میں کمی آئے گی یا نہیں ؟ اس میں علماء کا اختلاف ہے بعض علماء طلاق میں مردوں کا اعتبار کرتے ہیں ، لہٰذا ان کے ہاں خاوند اگر غلام ہو تو اس کی دوسری طلاق ہی بائن ہوگی خواہ اس کی بیوی آزاد ہو یا لونڈی، اِمام مالک اور شافعی کا یہی مذہب ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے خلیفہ ثالث حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور فقیہ امت حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا بھی یہی مسلک تھا اگرچہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس کے خلاف دوسرا قول بھی منقول ہے لیکن ان کا مشہور قول یہی ہے۔‘‘
Flag Counter