مثال نمبر۳ وہ روایات جن میں ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں بلند آواز سے بسم اللہ کی تلاوت کی۔ اعتراض ٭ اِمام سرخسی رحمہ اللہ (م ۴۹۰ ھ) نے أصول السرخسی میں ان روایات کو بھی یہ کہتے ہوئے ناقابل عمل قرار دیا ہے کہ اس واقعہ کا تعلق بلوائے عامہ سے ہے، جب کہ یہ حدیث خبر واحد کے طریق سے منقول ہے چنانچہ اسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔ جواب ان روایات کی حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم سراً پڑھتے تھے اور کبھی جہراً بھی۔ ٭ بسملہ جہرا پڑھنے کے جواز کی دلیل مستدرک حاکم کی یہ حدیث ہے: عن أنس بن مالک قال سمعت رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم یجھر بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم، رواۃ ھذا الحدیث عن اخرھم ثقات ۵۷؎ ٭ صحیح ابن خزیمہ میں نعیم بن مجمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : قال صلیت وراء أبی ہریرۃ فقرأ بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم ثم قرأ بأم القرآن حتی بلغ ولا الضالین فقال آمین وقال الناس آمین ویقول کلما سجد اللّٰہ أکبر واذا قام من الجلوس قال اللّٰہ اکبر ویقول إذا سلم والذی نفسی بیدہ إنی لأشیہکم صلوٰۃ برسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ۵۸؎ ’’نعیم نے کہا میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز پڑھی، انہوں نے بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم پڑھی اور سورۃ فاتحہ کی قراء ت کی ۔ ﴿ولا الضالین﴾ پر پہنچے توآمین کہی اور آپ کے پیچھے دیگر لوگوں نے بھی آمین کہی۔ جب وہ سجدہ میں جانے لگے یا قعدہ سے اٹھے تو اللہ اکبر کہا اور نماز سے فارغ ہوکر فرمایا۔ اس ذات باری تعالیٰ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میری نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوب ملتی۔‘‘ نماز میں (بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم) اونچی آواز پڑھنا جائز ہے، واجب نہیں ہے کیونکہ سری پڑھنے کی طرح اسے اونچی آواز سے پڑھنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے اور آپ سے ایک بات ثابت ہوجانے کے بعد اس کی قبولیت کے لئے مختلف شرطیں لگانا یا اس کے لئے اصول بنانا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ مثال نمبر۴ وہ روایات جن سے ثابت ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اعتراض اِمام سرخسی رحمہ اللہ (م ۴۹۰ھ) نے أصول السرخسی میں ان روایات کو یہ کہتے ہوئے ترک کردیا ہے کہ اس واقعہ کا تعلق بلوائے عامہ سے ہے، جبکہ یہ حدیث خبر واحد کے طریق سے منقول ہے، چنانچہ اسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔ |