Maktaba Wahhabi

204 - 432
فرماتے ہیں: ذھب أکثر العلماء إلی أن الأیدی ترفع عندالرکوع و عند رفع الرأس منہ وھو قول أبی بکر الصدیق وعلی بن أبی طالب و ابن عمر و أبی سعید الخدری و ابن عباس و أنس و ابن الزبیر وبہ قال الأوزاعی ومالک فی آخرأمرہ والشافعی و احمد و اسحق۵۴؎ ’’ اکثر علماء نماز میں رکوع کو جاتے اور اس سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کرنے کے قائل ہیں چنانچہ ابوبکر صدیق، علی بن ابی طالب، عبداللہ بن عمر، ابوسعید خدری، عبداللہ بن عباس، انس، عبداللہ بن زبیر ] کا یہی قول ہے۔ اِمام اوزاعی، اِمام شافعی(م۲۰۴ھ)، اِمام احمد(م۲۴۱ھ)، اسحاق بن راھویہ رحمہم اللہ اور آخری رائے کے مطابق اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ ھ) بھی اس کے قائل ہیں ‘‘ ٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ)، ابن عبدالبر رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ) سے اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ ھ) کا ترک رفع یدین سے رجوع ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اِمام ابن عبدالبر رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ)کا فیصلہ یہ ہے کہ اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ ھ) سے ترک رفع یدین کو صرف ابن قاسم رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے جبکہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کی بنا پر رفع یدین کرنے کو اختیار کرتے ہیں ، ابن وھب رحمہ اللہ وغیرہ نے اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ ھ) سے رکوع کی رفع یدین کو ذکر کیاہے۔ اِمام ترمذی رحمہ اللہ (م ۲۷۹ ھ) نے اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ ھ) سے رفع یدین کرنے کا ہی مذہب بیان کیاہے، اِمام خطابی رحمہ اللہ (م ۳۸۸ ھ) اور قرطبی رحمہ اللہ مالکی نے کہا ہے کہ اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ ھ) کا آخری اور صحیح بلکہ زیادہ صحیح قول رکوع کی رفع یدین کرنے کا ہے، مالکیہ کے پاس (اس کے خلاف) ابن قاسم رحمہ اللہ کے’ شاذ‘ قول کے سوا کوئی دلیل نہیں ہے۔‘‘ ۵۵؎ دیکھئے سارے صحابہ کرا م رضی اللہ عنہم رکوع کی رفع یدین کرتے تھے، تابعین اور تبع تابعین کی کثیر تعداد اس کی قائل تھی۔ قریبا ہر محدث نے رفع یدین کرنے کی حدیث اپنی اپنی کتاب میں نقل کی ہے، آئمہ اربعہ میں سے اِمام شافعی رحمہ اللہ (م ۲۰۴ ھ)، اِمام احمد رحمہ اللہ (م ۲۴۱ ھ) اور آخری قول کے مطابق اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ ھ) بھی اس کے قائل تھے، اس کے باوجود علمائے احناف کا اسے عموم بلویٰ کی مخالفت کے دعوے سے قبول نہ کرنا دلائل کے سلسلہ میں ان کے عدم استقراء کی دلیل ہے۔ مثال نمبر۲ وہ روایات جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جنازہ کی چارپائی اٹھانے سے وضو ٹوٹ جاتاہے۔ اعتراض ٭ اِمام سرخسی رحمہ اللہ (م ۴۹۰ ھ) نے أصول السَرَخْسِی جلد۱، صفحہ ۳۴۷ پران روایات کو بھی یہ کہتے ہوئے ناقابل عمل قرار دیا ہے کہ اس واقعہ کا تعلق بلوائے عامہ سے ہے، جبکہ یہ حدیث خبر واحد کے طریق سے منقول ہے چنانچہ اسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔ جواب اس سلسلہ میں واضح رہے کہ جنازہ اٹھانے سے وضوء ٹوٹنے سے متعلق تمام روایات ضعیف ہیں ۔ ٭ اِمام احمد رحمہ اللہ (م ۲۴۱ ھ) فرماتے ہیں: لا یصح شئ فی ھذا الباب،وقال ھؤلاء أصحاب أبی حنیفۃ لیس لہم بصر بشئ من الحدیث ۵۶؎ ’’اس بارہ میں کوئی حدیث بھی صحیح ثابت نہیں ۔‘‘ مزید فرماتے ہیں:’’ احناف کی علم حدیث پر نظر انتہائی محدود ہے۔‘‘
Flag Counter