کے اصولوں پر بشمول اصولِ عموم بلوی کے تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’جب ایک حدیث کی روایت صحیح ہو یعنی اس کو عادل، معتبر اور ان لوگوں نے روایت کیا ہو، جن کا حافظہ قوی ہو تو اس کا اتباع کرنا، اس کو قبول کرنا اور اس سے احکام مستنبط کرنا ہم پر لازم ہے.... خواہ وہ کسی ایسے واقعہ کے بارے میں ہو جو کثرت سے پیش آتا ہے یا کبھی کبھی .... یہ بات کہ حدیث میں جس واقعہ کا ذکر ہے وہ تو کثرت سے پیش آنے والا ہے، حالانکہ اس کو چند افراد نے ذکر کیا ہے، اس کااخبار آحاد کے قبول اور رد کرنے میں کوئی اثر نہیں ہے، کیونکہ جو واقعہ کثرت سے پیش آتا ہے، اس کے بارے میں حکم معلوم کرنے کی ایسی ہی ضرورت ہے، جیسی اس واقعہ کے بارے میں ضرورت ہے جو کبھی کبھی پیش آتاہے اور ان دونوں کونقل کرنے والے آحاد (چند افراد) ہی ہوتے ہیں ، نہ کثیر تعداد ۔ کثرت و قلت اس بارے میں کوئی ضابطہ نہیں ہے، نیز یہ دلیل بھی اطمینان بخش نہیں ہے کہ جو سنت اصول کے مخالف ہو وہ قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اصول تو خود سنت سے ہی بنائے جاتے ہیں ۔ اگر کسی سنت میں ایسا حکم موجود ہو، جو ثابت شدہ اصول کے خلاف ہو تو یہ خود اپنی ذات میں ایک اصول ہے، جس پر اس کے دائرہ میں عمل کیا جائے گا۔‘‘ ۵۰؎ وفیہ کفایۃ لمن لہ درایۃ عموم بلوی سے متعلقہ روایات اور ان کا تجزیہ اِمام سرخسی رحمہ اللہ (م ۴۹۰ ھ)کے بقول جن روایات کو ’عموم بلوی‘ کے اصول کی بناء پرحنفی علماء نے قبول نہیں کیا، ان میں سے چند کی تفصیل درج ذیل ہے، جن کو علامہ نے اپنی معروف تصنیف أصول السَّرَخْسِی کی جلد ۱، صفحہ ۳۴۵ تا ۳۷۰پر نقل کیا ہے۔ مثال نمبر ۱ وہ روایات جن میں ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع یدین کیا کرتے تھے۔ اعتراض ٭ اِمام سرخسی رحمہ اللہ (م ۴۹۰ ھ)نے أصول السرخْسی کی جلد ۱، صفحہ ۳۴۵ پر ان روایات کو یہ کہتے ہوئیناقابل عمل قرار دیا ہے کہ اس واقعہ کا تعلق بلوائے عامہ سے ہے، جبکہ یہ حدیث خبر واحد کے طریق سے منقول ہے چنانچہ اسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔ مثال پر تبصرہ اِمام سرخسی رحمہ اللہ (م ۴۹۰ ھ) وغیرہ علماء کے نزدیک نماز میں رکوع کے وقت رفع یدین کرنے کی حدیث عموم بلوی کے خلاف ہے، اس لئے ان کے ہاں ناقابل عمل ہے۔ حالانکہ حقیقت حال یہ ہے کہ رفع یدین کی حدیث کونقل کرنے والے رواۃ اس قدر زیادہ ہیں کہ جن کی بناء پر یہ حدیث حد تواتر کو پہنچی ہوئی ہے۔ ذیل میں ہم ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ اور دیگر علماء کے چند نام ذکر کرتے ہیں ، جو حدیث رفع یدین کے راوی اور اس کے قائل و فاعل رہے ہیں : ٭ اِمام بیہقی رحمہ اللہ (م ۴۵۸ ھ) نے حسن بصری رحمہ اللہ (م ۱۱۰ ھ) سے نقل کیا ہے: کان أصحاب رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم یرفعون أیدیھم إذا رکعوا وإذا رفعوا رؤسہم من الرکوع ۵۱؎ ’’نبی ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سراٹھاتے وقت رفع یدین کیا کرتے تھے۔ اور انہوں نے کسی صحابی کو اس سے مستثنیٰ نہیں کیا۔‘‘ تاہم ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے چند ایک نام حسب ذیل ہیں : 1۔ ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ (م۵۴ ھ) 2۔ بواسید ساعدی رضی اللہ عنہ (م ۶۵ ھ) |