Maktaba Wahhabi

168 - 432
٭ اس کی مثال وہ روایت ہے جس میں ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے اہل خیبر سے جزیہ معاف فرما دیا ، اس کے شاہد سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ اور کاتب معاویہ رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ‘‘ ۱۶۸؎ یہ روایت متعدد وجوہ کی بنا پر جھوٹ ہے : 1۔ اس میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی گواہی کا ذکر ہے، حالانکہ وہ تو اس سے پہلے غزوۂ خندق کے موقع پر ہی شہید ہو چکے تھے۔ 2۔ اس میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے کاتب ہونے کا ذکر ہے جبکہ وہ تو اس وقت تک مسلمان ہی نہیں ہوئے تھے۔ 2۔ اس وقت تک جزیہ کا حکم ہی نازل نہیں ہوا تھا کیونکہ جزیہ کا حکم تو غزوۂ تبوک کے بعدہجری میں نازل ہوا جب کہ غزوۂ خیبر تو ۷؍ہجری میں ہوا تھا ۔ ٭ جو روایت حس ، مشاہدہ اور عادت کے خلاف ہو ۱۶۹؎ ٭ اس کی مثال وہ روایت ہے جس میں ہے: ((السواک یزید الرجل فصاحۃ)) ۱۷۰؎ ’’ مسواک سے فصاحت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ ‘‘ ٭ اس کی ایک مثال یہ روایت بھی ہے : (( النطفۃ التی تخلق منھا الولد ترعد لھا الأعضاء والعروق کلھا اذا أخرجت ووقعت فی الرحم)) ۱۷۱؎ ’’جس نطفہ سے لڑکے کی پیدائش ہوتی ہے جب وہ نکل کر رحم میں گرتا ہے تو اس سے تمام اعضاء اور رگوں میں کپکپی طاری ہو جاتی ہے۔ ‘‘ ٭ جو روایت متفقہ قواعد طب کے خلاف ہو ۱۷۲؎ ٭ اس کی مثال یہ روایت ہے: (( الباذنجان شفاء من کل داء)) ۱۷۳؎ ’’بینگن میں ہر بیماری کی شفا ہے ۔ ‘‘ ٭ اس کی ایک دوسری مثال یہ ہے: (( یا علی ! علیک بالملح فانہ شفاء من سبعین داء الجذام والبرص والجنون)) ۱۷۴؎ ’’اے علی ! نمک لازماً استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں ستر بیماریوں کی شفا ہے ، جذام ، برص اور جنون ۔ ‘‘ ٭ جو روایت اللہ تعالیٰ کی تنزیہ وکمال کے خلاف ہو ۱۷۵؎ ٭ اس کی مثال یہ روایت ہے: (( أن بین اللّٰہ وبین الخلق سبعین الف حجاب وأقرب الحجب الی اللّٰہ تعالیٰ جبریل ومیکائیل واسرافیل وأن بینھم وبینہ أربعۃ حجب حجاب من نار وحجاب من ظلمۃ وحجاب من غمام وحجاب من الماء)) ۱۷۶؎ ’’اللہ تعالیٰ اور مخلوق کے درمیان سترہزار پردے ، ان پردوں میں سب سے زیادہ قریب جبریل ، میکائیل اور اسرافیل علیہم السلام ہیں ، ان کے اور اللہ کے درمیان (صرف) چار پردے ہیں ، ایک پردہ آگ کا ، ایک تاریکی کا ، ایک بادل کا اور ایک پانی کا ۔ ‘‘ ٭ اس کی ایک دوسری مثال یہ ہے: (( کنت کنزا مخفیا لا أعرف فاحببت أن أعرف فخلقت خلقا فعرفتھم بی فعرفونی)) ۱۷۷؎
Flag Counter