٭ اِمام ابن جوزی رحمہ اللہ (م ۵۹۷ھ)نے فرمایا ہے: کل حدیث رأیتہ یخالف المعقول ... فاعلم أنہ موضوع۱۵۴؎ ’’ ہر وہ حدیث جسے تم عقل کے خلاف سمجھو تو جان لو کہ وہ موضوع ہے ۔ ‘‘ ٭ موصوف اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے رقمطراز ہیں : ألا تری أنہ لو اجتمع خلق من الثقات فاخبروا أن الجمل قد دخل فی سم الخیاط لما نفعتنا ثقتھم ولا أثرت فی خبرھم لأنھم أخبروا المستحیل۱۵۵؎ ’’کیا تم دیکھتے نہیں کہ اگر ثقات کی ایک بڑی جماعت متفقہ طور پر یہ خبر دے کہ اونٹ سوئی کے ناکہ میں داخل ہو گیا ہے تو ان کی ثقاہت ہمیں کوئی فائدہ نہیں دے گی اور نہ ہی ان کی خبر میں کوئی اثر ہو گا کیونکہ انہوں نے ناممکن کام کی خبر دی ہے ۔ ‘‘ ٭ اس کی مثال وہ روایت ہے جس میں ہے: ((طول اللحیۃ دلیل قلۃ العقل)) ۱۵۶؎ ’’داڑھی کا لمبا ہونا کم عقلی کی دلیل ہے ۔ ‘‘ ٭ وہ روایت بھی اسی قبیل سے ہے جس میں ہے: ((أن سفینۃ نوح طافت بالبیت سبعا و صلت عند المقام رکعتین)) ۱۵۷؎ ’’ حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی نے بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھی ۔ ‘‘ ٭ اس کی مثال وہ روایت بھی ہے جس میں ہے: (( الورد الأبیض خلق من عرقی لیلۃ المعراج والورد الأحمر خلق من عرق جبریل والورد الأصفر من عرق البراق)) ۱۵۸؎ ’’سفید گلاب شب معراج میں میرے پسینے سے بنایا گیا ، سرخ گلاب جبرئیل علیہ السلام کے پسینے سے بنایا گیا اور زرد گلاب براق کے پسینے سے بنایا گیا ۔ ‘‘ اس روایت کو ملاعلی قاری رحمہ اللہ (م ۱۰۱۴ھ)نے المصنوع۱۵۹؎ میں ، اِمام شوکانی رحمہ اللہ (م ۱۲۵۰ھ)نے الفوائد۱۶۰؎ میں ، اِمام سیوطی رحمہ اللہ (م ۹۱۱ھ)نے اللآلی المصنوعہ۱۶۱؎ میں ، اِمام عجلونی رحمہ اللہ (م ۱۱۶۲ھ) نے کشف الخفاء ۱۶۲؎ میں اور ابوالحسن علی بن محمد رحمہ اللہ (م ۹۶۳ھ)نے تنزیہ الشریعۃ المرفوعۃ ۱۶۳؎ میں بھی نقل کیا ہے ۔ ٭ جو روایت حکمت واخلاق کے اصولوں کے خلاف ہو۱۶۴؎ ٭ اس کی مثال وہ روایت ہے جس میں ہے: (( النظرۃ الی المرأۃ الحسناء یزید فی البصر)) ۱۶۵؎ ’’خوبصورت عورت کی طرف دیکھنے سے نظر تیز ہوتی ہے ۔ ‘‘ ٭ اس کی ایک دوسر ی مثال یہ ہے: (( لو اغتسل اللوطی بماء البحر لم یجیء یوم القیامۃ الا جنبا)) ۱۶۶؎ ’’اگر لوطی شخص سمندرکے پانی سے بھی غسل کر لے وہ روز قیامت حالت ِجنابت میں ہی آئے گا ۔ ‘‘ ٭ جو روایت تاریخی حقائق کے خلاف ہو ۱۶۷؎ |