Maktaba Wahhabi

97 - 290
الف) مرزاغلام قادیانی نے اپنی ابتدائی تصنیف[1]پر اس کا حوالہ یوں نقل کیا ہے۔ ’’بلکہ امام ربانی صاحب رحمہ اللہ اپنے مکتوبات کی جلد ثانی میں جومکتوب پنجاہ ویکم ہے۔ اس میں صاف لکھتے ہیں کہ غیر نبی بھی مکالمات ومخاطبات حضرت احدیت سے مشرف ہو جاتا ہے اور ایسا شخص’’ محدَّث‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔‘‘ ب) اسی طرح مرزاغلام قادیانی نے دوسرے مقام [2]پر بھی بعینہ حضرت مجدد کا خط نقل کرتے ہوئے کثرتِ مکالمہ والے کو ’’محدَّث‘‘ لکھا ہے۔ لیکن جھوٹے پر اللہ کی لعنت کہ جب مرزاغلام قادیانی نے ’’نبوّت‘‘ کا دعویٰ کردیا تو مجدّدِ الف ثانی رحمہ اللہ کے مکتوبات میں ’’تحریف‘‘ کرتے ہوئے لکھا کہ: ’’مجدد صاحب رحمہ اللہ سرہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس امت کے بعض افراد مکالمہ ومخاطبہ الٰہیہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیں گے۔ لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ ومخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ’’ نبی‘‘ کہلاتا ہے۔‘‘ [3] خلاصہ کلام: قارئینِ کرام ! ملاحظہ فرمائیں کہ مجدد الف ثانی رحمہ اللہ ذکر فرماتے ہیں کہ جسے کثرتِ مکالمہ ہو وہ ’’محدَّث ‘‘ہوجاتا ہے۔اب مرزا نے دو مقامات :’’براہین احمدیہ‘‘ اور ’’تحفہ بغداد‘‘ میں مجدد صاحب کے حوالہ سے یہی تحریر کیا کہ کثرتِ مکالمہ والا’’ محدَّث ‘‘کہلاتا ہے۔ لیکن جب خود دعویٰ نبوّت کربیٹھا تو اپنے جھوٹے دعوی ٰ کو سچا ثابت کرنے کے لیے ’’حقیقت الوحی‘‘ میں مجدد صاحب کی عبارت میں خیانت کرتے ہوئے ’’محدَّث‘‘ کو’’ نبی ‘‘سے بدل ڈالا۔اور اس طرح یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ مجدد الف ثانی بھی کثرتِ مکالمہ والے کو معاذ اللہ ’’ نبی ‘‘ قرار دیتے تھے ۔ اب آپ خود فیصلہ فرمائیں کہ یہ کتنی صریح اور کھلی بددیانتی ہے۔کیا اس طرح کے اوچھے اور گھٹیا ہتکنڈوں سے مرزا کی نبوّت ثابت ہوجائے گی ؟ والعیاذ باللہ۔ چنانچہ مرزا کی اس عبارت پر اہلِ علم کی جانب سے مرز اکو چیلنج کیا گیا کہ حضرت مجدد صاحب کی عبارت مذکورہ
Flag Counter