Maktaba Wahhabi

96 - 290
دھوکہ دینے کے یہی خیانت و جھوٹ پھیلاتے ہیں جبکہ مسلمانوں کا عقیدہ نزولِ عیسی علیہ السلام کے بارے میں واضح ہےکہ وہ اللہ کے حکم سے امّتِ محمّدیہ کے فرد کی حیثیت سے نزول فرمائیں گےالبتہ اُن کا مقام و مرتبہ نبیوں جیسا ہوگا۔ کیونکہ احادیثِ مبارکہ میں یہ صراحت ہے کہ جب وہ اتریں گے تو نماز قائم کی جانے والی ہوگی اور(اہل السنہ کے ) امام مہدی انہیں امامت کے لیے آگے بڑھائیں گےتو وہ انکار کردیں گے اور پھر امام مہدی ہی امامت کرائیں گے،پھر مسلمانوں کی قیادت وہ سنبھالیں گے اور دجّال کے خلاف لڑتے ہوئے اُس کا قتل کریں گے ،صلیب توڑ دیں گے،خنزیروں کا خاتمہ کریں گےاور عیسائیوں کو دو میں سے ایک اختیار دیں گے :یا تو دینِ اسلام قبول کرلو یا مرنے وقتل ہونے کے کیلیے تیار ہوجاؤ اورپھر اُس کے بعد کچھ عرصہ دنیا میں رہیں گے اور عدل و انصاف کی حکومت قائم کریں گے۔ لیکن جہاں تک وحی ٔ نبوت کا تعلق ہے تو وہ ان پر نازل نہ ہوگی۔ البتہ انہیں الہام الٰہی ہوتا رہے گا۔ مگر معاملہ نبیوں کی طرح نہیں ہوگا۔ اسی لئے نہ ان پر وحی ٔ نبوت نازل ہوگی اور نہ ان کو عمل کرنے کے لئے کوئی خاص شریعت دی جائے گی بلکہ وہ شریعتِ محمدیہ ہی پر خود بھی عمل کریں گے اور اسے زمین پر نافذ بھی فرمائیں گے اورجہاں تک بات ہے اس کے بر خلاف سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ، امام مالک و دیگر مفسرین اور محدثین رحمہم اللہ کی طرف جو غلط عقیدے منسوب کیے گئے ہیں وہ بھی خیانتیں ہیں جن کا صحت و حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔واللہ اعلم قول مجدّدِ الف ثانی اور مرزا کی خیانت: مجدد الف ثانی رحمہ اللہ نے مولانا خواجہ محمد صدیق رحمہ اللہ ایک خط تحریر فرمایا۔ جس میں آپ نے تحریر فرمایا:’’وقد یکون ذالک لبعض الکمل من متابعیھم بالتبعیة والوراثة أیضا واذا کثر ھذا القسم من الکلام مع واحد منھم سُمّيَ مُحَدَّثاً ۔‘‘ترجمہ فارسی: ’’وگاہے ایں نعمت عظمیٰ بعضے را از کمل متابعان ایشاں نیز بہ تبعیت ووراثت میسر میگردد وایں قسم از کلام بایکے ازیشان ہر گاہ بکثرت واقع گردد آنکس محدَّث (بفتح دال وتشدید آں ) نا میدہ میشود۔‘‘ [1] قارئینِ کرام ! اب مجدّد الف ثانی کی مذکورہ عبارت کا مفہوم مرزا خود بیان کرتا ہے، ملاحظہ فرمائیں :
Flag Counter