قادیانی لٹریچر پر ایک طاہرانہ نظر بعنوان ’’شراربولہبی‘‘ طیب معاذ[1] مرزا احمد قادیانی بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع گورداس پور کے ایک قصبہ قادیان میں 1839 ء (1255ھ) کو پیدا ہوا ۔ یہ ایک موقع شناس ،جاہ پناہ طلب شخص تھا ۔اس نے بتدریج مختلف دعاوی کیے ۔ مجدد، مہدی ، مسیح ، ظلی و بروزی نبی اور پھر مستقل صاحب شریعت رسول بن گیا ۔اس کی تحریروں میں بڑا تضاد ہے ۔پیش گوئیاں کرنے کا بڑا شوقین تھا ۔ اور جب پیش گوئی جھوٹی ثابت ہوتی تو ڈھٹائی سے اس کی تاویل کرنے لگتا ۔پرلے درجے کا بے شرم اور بے حیا تھا ۔قرآنی آیات میں تحریفات کرتا اور ان کی من چاہی تاویل و تفسیر کرتا تھا ۔ اللہ نے اسے علمائے حق کے بالمقابل ہمیشہ ذلیل و رسوا کیا ۔ صوفی عبدالحق غزنوی رحمہ اللہ سے اس کا مباہلہ ہوا اور مولانا ثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ کے بالمقابل اس نے دعا کی کہ اللہ جھوٹے کو سچے کی زندگی میں موت دے۔ یہ دونوں بزرگان زندہ ہی تھے کہ 1908ء میں مرزا اپنی موت سے اپنی کذب بیانی پر دائمی مہر لگا گیا ۔ مگر اس کے اندھے عقیدت مند پھر بھی اس کی نبوت کا دم بھرتے ہیں ۔اس کا عہد چونکہ برصغیر میں انگریزی استعمار کا عہد تھا اس لیے اسے پروان چڑھنے کا خوب موقع ملا ۔جہاد کی منسوخی پر اس نے بہت زور دیا ۔ |