فاتح قادیان ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا قادیانیوں کے ساتھ مباہلے پر ہونے والے مناظرے کا تفصیلی احوال مولانا ابوالوفا ثناء اللہ امرتسری فاتح قادیان 12 جون1868ء میں پیدا ہوئے اور 15 مارچ 1948ء کو سرگودھا میں وفات پائی ۔ جماعت اہل حدیث کے عظیم عالم دین تھے جو امرتسر میں پیدا ہوئے۔ مسلک اہل حدیث کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ اور بہت سی کتب لکھیں ۔مشہور تصنیف تفسیر القرآن بکلام الرحمن (عربی) ہے۔ دوسری تفسیر ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) ہے۔ فن مناظرہ میں حد درجہ مہارت رکھتے تھے۔ مرزا قادیانی کے ساتھ مباہلہ کیا جس کی بنیادی وجہ قادیانی کذاب کا ایک اشتہار تھا جو اس نےمؤرخہ ۱۵ اپریل ۱۹۰۷ ء کو فاتح قادیان علامہ ثناء اللہ امرتسری کے تند وتیز ردود سے تنگ آکر دیا تھا اور اس کا اختتام ان الفاظ کے ساتھ کیا تھا کہ ’’ اے میرے پیارے مالک ! میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتا ہوں کہ مولوی ثناء اللہ کی زندگی میں مجھے ہلاک کر اور میری موت سے ان کو اور ان کی جماعت کو خوش کردے ۔آمین ۔ مگر اے میرے کامل اور صادق خدا ! اگر مولوی ثناء اللہ ان تہمتوں میں جو مجھ پر لگاتاہے ۔ حق پر نہیں تو میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتاہوں کہ میری زندگی میں ہی ان کو نابود کر ۔ مگر نہ انسانی ہاتھوں سے بلکہ طاعون وہیضہ وغیرہ امراض مہلکہ سے ۔ ۔۔ ‘‘ قادیانی کذاب کی یہ دعا بالکل ایسے ہی تھی جیسا کہ ابوجہل نے غزوہ بدر سے قبل دعا کی تھی کہ ’’ اے اللہ ہمارے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دو گروہوں میں سے جو حق پر ہے اس کے حق میں فیصلہ فرمادے ‘‘ تو جس طرح ابوجہل ذلیل ورسواہوکر معرکہ بدر میں جہنم واصل ہوا اسی |