عالمی استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اسلام کے خلاف سازشوں کے لیے قادیانیت کو تحفظ فراہم کیا ۔ اس کی معاشی سرپرستی کی اور اسے سیاسی تحفظ دیا ۔ اللہ کا شکر ہے کہ قیام پاکستان کے بعد 7 ستمبر 1974 ء کو قادیانیت کے چہرے سے منافقت کا نقاب اترگیا اور اس کی آئینی تکفیر کا عمل مکمل ہوا ۔ قادیانیت کا ناسور آج بھی زندہ ہے ۔ تمام مدعیان نبوت کاذبہ میں اسلام کو سب سے زیادہ نقصان قادیانیت سے پہنچا اور پہنچ رہا ہے ۔[1] قادیانیت در حقیقت انگریز کا کاشت کردہ زہر آلود پودہ ہے جس کا مقصد وحید اہل ایمان کو دولت ایمان و ایقان سے محروم کرنا تھا اہل قادیاں اہلیان اسلام کو ارتداد کے گپ اندھیروں میں جھونکنے کے لیے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائے ہوئےہیں ۔ بانی احمد یت نے ابتداء میں اپنے آپ کو دین اسلام کا حامی وناصر اور خیر خواہ ظاہر کیا جس طرح کہ اس کی ابتدائی کتب سے یہ بات واضح ہوتی ہے لیکن جلد ہی اس کی حقیقت آشکار ہوگئی قادیانیوں نےہر وسیلہ سے اپنی شرارتوں سے اہل توحید کو پریشان کیا ہے کبھی تحریر و تصنیف کو استعمال کیا تو کبھی جدل اور مناظرے کے میدان کو چنا کبھی اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کےلئے سادہ لوح عوام کو رفاہی خدمات کا جھانسا دیا ۔ قادیانیت کی ان شرارتوں کی پہچان انتہائی ناگریز امر ہے بقول ع عَرَفْتُ الشّرَّ لا لِلشّرِّ, لَكِنْ لِتَوَقّيهِ وَمَنْ لَمْ يَعْرِفِ الشّرَّ, منَ الناسِ يقعْ فيهِ کہ میں نے شر(کے ماخذ) کی معرفت شر اپنانے کےلیے نہیں بلکہ شر سے بچنے کے لئے حاصل کی ہے اور جو کوئی لوگوں میں سے شر(کے مصادر) پر مطلع نہیں ہوپاتا وہ(عام طور پر) شر میں خود مبتلا ہوجاتا ہے۔ ’’اعاذنا الله من شرور انفسنا ومن شرور اعدائنا۔۔۔‘‘آمین تو آئے قادیان کےوہ ’’شرار بولہبی‘‘ پر ایک نظر ڈالتے ہیں : |