واقعہ نمبر 2 : ’’ رات رات بھر نا محرم خادمہ کا ’خدمت ‘ کرنا ‘‘: محترم قارئین ! نبی کریم علیہ السلام جب عورتوں سے بیعت لیا کرتے تھے تو وہ بھی پردے کے پیچھے سے لیکن نبی آخر الزمان کا ظل و بروز ہونے کا دعوے دار اس کے برعکس غیر محرم عورتوں سے ٹانگیں دبوایا کرتا تھا۔ جس کا تذکرہ مرزا قادیانی کےبیٹے مرزا بشیر نے اپنی کتاب ’’سیرۃ المہدی‘‘ میں تفصیل کے ساتھ کیا ہے۔ چنانچہ مرزا بشیر رقم طراز ہے: ’’ ڈاکٹر سید عبدالستار شاہ نے مجھ سے بذریعہ تحریر بیان کیا ہے کہ مجھ سے میری ’لڑکی زینب بیگم‘ نے بیان کیا کہ میں تین ماہ کے قریب حضرت (مرزا قادیانی) کی خدمت میں رہی ہوں ۔ گرمیوں میں پنکھا وغیرہ اور اسی طرح کی خدمت کرتی تھی۔ بسا اوقات ایسا ہوتا کہ ’نصف رات ‘یا اس سے زیادہ مجھ کو پنکھا ہلاتے گزر جاتی تھی۔ مجھ کو اس اثناء میں کسی قسم کی تھکان و تکلیف محسوس نہیں ہوتی تھی، بلکہ خوشی سے دل بھر جاتا تھا۔ دو دفعہ ایسا موقعہ ہاتھ آیا کہ عشاء کی نماز سے لے کر صبح کی اذان تک مجھے ’ساری رات خدمت‘ کرنے کا موقعہ ملا۔ پھر بھی اسی حالت میں مجھ کو نہ نیند ، نہ غنودگی اور نہ تھکان و تکلیف محسوس ہوئی، بلکہ خوشی اور سرور پیدا ہوتا تھا۔ (موقعہ جو ایسا تھا) اسی طرح جب مبارک احمد صاحب بیمار ہوئے تو مجھ کو ان کی خدمت کے لیے بھی اسی طرح گزارنی پڑیں ۔ تو حضور نے فرمایا کہ زینب اس قدر خدمت کرتی ہے کہ ہمیں اس سے شرمندہ ہونا پڑتا ہے (آخر کیوں ؟) اور آپ کئی دفعہ اپنا ’تبرک ‘مجھے دیا کرتے تھے ۔‘‘[1] اب وہ ’’ تبرک‘‘ کیا تھا یہ ضرور سوچنے و سمجھنے کی بات ہے!! واقعہ نمبر 3 : ’’ رات بھر نا محرم خادمہ کا مرزا کو دبانا ‘‘: ’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ (مزعومہ )حضرت ام المومنین (قادیانیوں کے ہاں مرزا کی بیوی اُن سب کی ماں ہے )نے ایک دن سنایا کہ حضرت صاحب کے ہاں ایک بوڑھی ملازمہ مسماۃ بھانو تھی۔ ایک رات جب کہ خوب سردی پڑ رہی تھی حضور کو ’دبانے ‘بیٹھی۔’ چونکہ وہ ’لحاف کے اوپر‘ سے دباتی تھی اس لیےاسے یہ پتا نہ لگا کہ’ جس چیز کو میں دبا رہی ہوں ‘ وہ حضور کی ٹانگیں نہیں بلکہ پلنگ کی پٹی |