مرزا اور اُس کے مخالفین : مرزا مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ کے متعلق لکھتا ہے: ’’پلید ، بے حیا، سفلہ ۔‘‘[1] فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امر تسری رحمہ اللہ کے متعلق لکھتا ہے: ’’کفن فروش ،کتا۔‘‘ [2]’’خبیث، سور، کتا، بدذات، گوں خور۔‘‘[3] مولانا سعد اللہ لدھیانوی رحمہ اللہ کے متعلق لکھتا ہے: ’’غول، لئیم، فاسق، ملعون، نطفہ، سفہار، خبیث،کنجری کا بیٹا۔‘‘ [4] مرزا اور دنیا بھر کے مسلمان : قارئینِ کرام ! یہ تو تھی مرزا کی پلید و نجس زبان جو اُس نے اپنے مخصوص مخالفین کے لیے استعمال کی ۔ اب ملاحظہ فرمائیں مرزا کی وہ گھٹیا و گندی زبان جو اُس نے دنیا بھر کے جملہ مسلمانوں کے خلاف استعمال کی : مرزا لکھتا ہے: ’’کُل مسلمانوں نے مجھے قبول کر لیا اور میری دعوت کی تصدیق کر لی مگر ’کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد‘ نے مجھے نہیں مانا۔‘‘[5] ’’جو دشمن میرا مخالف ہے وہ’ عیسائی ، یہودی ، مشرک اور جہنمی ‘ہے۔‘‘[6] دیکھیے کہ تمام مسلمان مرزا اور اُس کی حواریوں کے نزدیک یہودی ، عیسائی ، مشرک اور جہنمی ہیں ۔ ’’میرے مخالف جنگلوں کے ’سؤر‘ ہو گئے اور ان کی عورتیں ’کتیوں ‘سے بڑھ گئیں ۔[7] |