Maktaba Wahhabi

85 - 290
نے تو نہیں دیکھیں البتہ اُس کتّے نے ضرور پہچان لیں ۔لہٰذا (اُس کُتّے کے حساب سے) ثابت ہوا کہ مرزا میں وہ صفات تھیں ۔ گفتارِ مرزا گفتارِ مسلم قرآن و حدیث کی نروشنی میں : قارئینِ کرام! گفتار کے اعتبار سے ایک عام مسلمان کو کیسا ہونا چاہیے درجِ ذیل آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں : قرآن کریم کی سورۃ المؤمنون میں اللہ تعالیٰ کامیاب اہلِ ایمان کی صفات ذکر فرماتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ﴾(سورۃ المؤمنون: 3) ’’ اور وہ جو بے کار، لغو اور بیہودہ باتوں سے منہ پھیرنے والے ہوتے ہیں ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ﴾ (سورۃ : ق:18) کہ ’’ آدمی جب بھی کوئی بات اپنی زبان سے نکالتا ہے تو اس کے پاس ایک نگہبان تیار ہوتا ہے ( جو اسے لکھ لیتا ہے)یعنی روزِ قیامت زبان سے نکلنے والے ایک ایک لفظ کا حساب ہوگا۔ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے کہ: ’’جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اُسے چاہئیے کہ (یا تو) وہ بھلائی کی بات کہے ورنہ خاموش رہے ۔‘‘[1] اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہےکہ: ’’جو شخص مجھے اپنی زبان اور شرمگاہ کی ضمانت دیدے تو میں اسےجنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔[2] بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کہتے کسی ہیں اُس کی تعریف ہی ان الفاظ میں بیان فرمائی ہے:
Flag Counter