مطابق مرزا کی سیالکوٹ کی کچہری کی مدت ملازمت تقریباً چار یا پانچ سال 1864ء تا1868ء رہی ہے۔ مرزا رشوت خور : مر زا احمد علی شیعی اپنی کتاب دلیل العر فان میں لکھتے ہیں کہ منشی غلام احمد امر تسر ی نے اپنے رسالہ ’’نکاحِ آسمانی ‘ ‘ کے رازہائے پنہائی میں لکھاتھاکہ’’ مرزا قادیانی نے زمانہ محر ری میں خوب رشوتیں لیں ۔‘‘یہ رسالہ مرزا قادیانی کی وفات سے آٹھ سال پہلے 1900 ء میں شائع ہو گیا تھا اور مرزا اُس کے بعد تقریباً 8 سال تک زندہ رہا لیکن مرزا نے اس کی تردید نہیں کی ۔ اسی طر ح مو لانا ابر ہیم صاحب سیالکوٹی نے 'مناظر ہ روپڑ،میں جو 21-22ارچ 1932ء میں ہوا، ہز ارہاکے مجمع میں بیان کیاکہ مرزا قادیانی نے سیالکوٹ کی نوکر ی میں ر شوت ستانی سے خو ب ہاتھ رنگے اور یہ سیالکو ٹ ہی کی ناجائز کمائی تھی جس سے مرزا نے چار ہز ار روپے کازیو ر اپنی دو سر ی بیگم کو بنو اکر دیا ۔[1]رشو ت خو ری کاایک نرالااور اچھوتا انداز: مرزا کا بیٹا بشیر احمد لکھتا ہے: ’’ہمارے نانافضل دین صاحب فرمایاکرتے تھے کہ مرزاصاحب کچہر ی سے واپس آتے توچو نکہ آپ اہلِ مد(عدالت میں پیش کار کا ماتحت محرر ) تھے مقد مے والے زمیند ار ان کے مکان تک پیچھے آجاتے۔‘‘ [2] اب زمینداروں کا ایک محرر کے پیچھے آنے کا مقصد اور کیا ہوسکتا ہے خاص طور جب یہ بات بھی معلوم اور واضح ہو کہ محرر رشوت خور ہے۔ قارئینِ کرام ! یہ مرزا کے بچپن اور جوانی کے چند گوشے بطور مثال ذکر کیے گئے جس کا مقصد یہ واضح کرناہے کہ مرزا کا بچپن اور جوانی کیسے شوق اور کارناموں میں گزرے جبکہ اس کے علاوہ بھی مرزا کی چند بےتکی خصلتیں ہیں جو اُس کی یا اُس سے متعلقہ اُس کے اپنوں کی کتب میں مذکور ہیں جیسے مرزا اکثر جوتا الٹا سیدھا پہنا کرتا تھا۔ چابیاں ریشمی ازاربند کے ساتھ باندھتا۔ اوپر والے کاج میں نیچے والا بٹن اور نیچے |