جب آپ (مرزاقادیانی)نے پنشن وصول کر لی تو وہ(مرزا امام الدین) آپ (مرزا قادیانی) کو پھسلا کر اور دھوکہ دے کر بجائے قادیان لانے کے باہر لے گیا اور ’’ ادھر ادھر ‘‘پھراتا رہا۔ پھر جب اس نے سارا روپیہ اڑا کر ختم کر دیا تو آپ کو چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا۔ حضرت مسیح موعود اس ’’شرم سے ‘‘واپس گھر نہیں آئے۔ ‘‘[1] قارئینِ کرام! غور کیجیے کہ یہ وہ وقت تھا کہ جب مرزا قادیانی کی جوانی پورے شباب پر تھی اور مرزا کا دعویٰ ہے کہ’’ مجھے ماں کے پیٹ میں نبوت ملی ہے‘‘[2] تو اب ہمارا یہ سوال بنتا ہے کہ : 1.ایک (مزعومہ )پیدایشی نبی کو امام دین جیسے ایک دیہاتی نے کیسے بہلا اور پھسلا کر دھوکہ دے دیا ، اُسے ادھر اُدھر پھراتا رہا اور سارا مال اللہ جانے ’’ کن کن ‘‘ کاموں میں اڑا کر ضایع کروایا اور مرزا کو چور اور خائن بنا دیا ؟؟ 2.کیا یہ تمام باتیں مرزا قادیانی کی عفت و پاک دامنی اور امانت و دیانت کی قلعی کو مکمل کھول کے نہیں رکھدیتیں ؟ 3.بھلا جو شخص(مزعومہ )پیدائشی نبی ہوتے ہوئے کسی یار کے یارانہ میں آجائے اور اپنی عفت و پاکدامنی اور ایک معمولی سی امانت کی کی حفاظت نہ کرسکے اور جسے آوارگی کی وجہ سے والدین طعنے دیتے ہوں ایسا شخص نبی ، ولی ،مسیح و مہدی یا مُلہَم و مامور تو شریف انسان تک کہلانے کے بھی لائق ہے؟؟؟ قارئینِ کرام! یہ تو چند ایک مثالیں ہیں ، نہ جانے اور کتنے ایسے کارناموں سے مرزا کی زندگی بھری ہوگی اور کاش کہ مرزا اپنے بچپن اور جوانی کی چوری کے نتائج ہی سے کچھ سیکھ لیتا لیکن کہتے ہیں نا کہ جب شیطٰنیت سر پر سوار ہو تو انسان کو اچھا بُرا کچھ نہیں سوجھتا، انسان وہی کرتا ہے جس سے اُس کی نفسانی و شیطانی خواہش کو تسکین ملتی ہوتو مرزا نے بھی ایسا ہی کیا یہ عادتِ رذیلہ مرزا کو وہ لگی کہ منصبِ نبوّت کے ڈاکہ تک اُسے لے گئی بلکہ مرزا نے خدائیت کا بھی دعویٰ کیا جس کا اگلی سطور میں ذکر آرہا ہے۔ جیساکہ آپ نے پڑھا کہ مرزا نے جوانی میں جو باپ کی پینشن چرائی تھی اُ س کے نتیجہ میں شرم کے مارے مرزا واپس اپنے گھر نہ جا سکا اب گھر جاتا تو جگ ہسائی ہوتی کہ باپ کی پینشن تک چرا گیا اسی لئے گھرجانے کی بجائے سیالکوٹ کی کچہری میں 15روپے ماہوار پر بطورِ منشی ملازم ہوگیا۔ اور سیرت المہدی کے |