Maktaba Wahhabi

81 - 290
مرزا بچپن سے ہی ایک ماہر چور: مرزا کو جو مہارتیں بچپن سے حاصل تھیں اُن میں ایک عظیم مہارت ’’ چوری شریف کرنا ‘‘ بھی تھا اس لئے بچپن میں بچگانہ قسم کی چوری کی عادت تھی اور بڑے ہوکر تو یہ عادت ’’ڈاکہ زنی ‘‘کی صورت اختیار کر گئی تھی۔’’اسی لیے تو مرزا نے منصبِ نبوّت پر ڈاکہ ڈالنے کی جسارت کی ‘‘ مرزا قادیانی کا بیٹا بشیر احمداپنے باپ کی اس عظیم ہنر مندی کے بارے میں کیا کہتا ہے ملاحظہ فرمائیں : ’’حضرت صاحب فرماتے کہ ایک دفعہ بعض بچوں نے مجھے کہا کہ جاؤ گھر سے میٹھا لاؤ میں گھر آیا اور بغیر کسی کے پوچھنے کے ایک برتن میں سے سفید بورا اپنی جیبوں میں بھر کر باہر لے گیا اور راستہ میں ایک مٹھی بھر کر منہ میں ڈال لی بس کیا تھا، میرا دم رک گیا اور بڑی تکلیف ہوئی کیونکہ وہ بورا میٹھا نہ تھا بلکہ پسا ہوا نمک تھا۔‘‘[1] مرزا کی جوانی: قارئینِ کرام! یہ ایک حقیقت ہے کہ جوان خون بہت پرجوش ہوتا ہے اور اس جوشِ جوانی میں بہت سے لوگ غلطیاں و بے اعتدالیاں کر گزرتے ہیں لیکن جن لوگوں کے حق میں مستقبل میں مامور ، مہدی و مسیحِ موعود اور حتی کہ نبی بننا لکھا ہو اُن کی جوانی شرافت و پاکدامنی ، امانت و دیانت ، عبادت و ریاضیت، اطاعت و فرمانبرداری، عقل و دانش اور اخلاقیات کی اعلی صفات سے مزیّن اور علمی اور عملی محاسن کا مجموعہ ہوتی ہے لیکن اس کے برعکس مذکورہ تمام مناصب کا دعویٰ کرنے والے مرزا قادیانی کی جوانی تھی جو لہو و لعب، فسق و فجور اور بد اخلاقی وبددیانتی سے پُر تھی چنانچہ مرزا کی جوانی کے چند اہم پہلو ازراہِ مثال آپ کے سامنے پیش کیے جارہے ہیں جن سے آپ بخوبی یہ اندازہ کرسکیں گے کہ مرزا ایک نبی تو بہت دور ایک عام اچھا انسان تک کہلانے کے لائق نہیں ۔ جوانی میں باپ کی پینشن کا چور: مرزا کا بیٹا بشیر احمد لکھتا ہےکہ:’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ ایک دفعہ اپنی جوانی کے زمانہ میں حضرت مسیح موعود تمہارے دادا کی پنشن وصول کرنے گئے۔ تو پیچھے پیچھے مرزاامام الدین بھی چلاگیا۔
Flag Counter