رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ( اہل السنہ کے جو حقیقی )امام مہدی(ہیں اُن ) کے سب سے بڑھ کر مددگار اور دجاّل پر سب سے زیادہ سخت ہوں گے یہ شرف عرب کے ایک قبیلہ’’ بنو تمیم ‘‘کو حاصل ہے اسی طرح اہلِ فارس کے حوالہ سے گزشتہ سطور میں گذرا اسی طرح’’ شرفِ صحابیت‘‘ بھی ہے جو صرف اُن برگزیدہ شخصیات کو حاصل ہوا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا ،رسول اللہ پر ایمان لائے ، رسول اللہ کو دیکھا اور حالتِ ایمان پر فوت ہوئے اب کوئی کتنا ہی برگزیدہ ، بلند حسب و نسب ، مقام و جاہ والا شخص ہی کیوں نہ ہو صحابا کے بعد یہ شرف حاصل نہیں کرسکتا لیکن سمجھنے کی بات یہ ہے کہ کیا کوئی شخص محض الہام یا خواب کے دعوے کے ذریعہ یہ شرف حاصل کرسکتا ہے؟ہرگز نہیں ! اور پھر جسے اللہ نے جس قوم قبیلہ اور وقت و زمانہ میں پیدا فرمایا یہ اللہ کی عین حکمت و مشیئت کے مطابق ہےجسے بخوشی تسلیم کرنا اور اللہ کی رضا پر راضی ہونا اہلِ ایمان پر لازم ہے لیکن جو شخص جانتا ہو کہ اُس کا تعلق کس قبیلہ و خاندان سے ہے اور پھر الہامات و جھوٹے دعوؤں کے ذریعہ وہ اپنا خاندان ، سلسلہ نسب اور خاندانی نسبت ہی بدل ڈالے تو ایک تو آپ اُ س کی ذہنی سطحیت اور گراوٹ کا اندازہ لگا سکتے ہیں اور دوسرا پھر آپ اُس سے کچھ بھی توقع رکھ سکتےہیں کہ وہ دنیا کی شہرت ، مقام و مرتبہ ا ور آرائشیوں کی لالچ میں حتی کہ کسی کا آلہ ِ کار و نوکر بن کر کسی کو نقصان پہچانے میں بھی کسی بھی حد تک جا سکتا ہے اور یہی مرزا کے معاملہ میں ہوا کہ جو اپنے باپ اور خاندان کا نہ ہوسکا وہ اللہ ، رسول ، اسلام اور مسلمانوں کا کیاہوگا؟۔ مرزا کا بچپن، جوانی ، شوق، گفتار اور کردار قارئینِ کرام! اس کرّہ ارض پر اللہ نے جتنے بھی انبیاء و رُسُل علیہم السلام مبعوث فرمائے اُ ن کے خواص میں سے ایک خاصیت یہ ہوتی کہ وہ پیدائش ہی سے پاکیزہ و امتیازی صفات کے حامل ہوتے اور اُن کا بچپن ہو یا جوانی ، نبوّت سے پہلے کی زندگی ہو یا بعد کی وہ مسلّمہ اخلاقی صفات سے ناصرف یہ کہ مزیّن ہوتے بلکہ وہ صفات اُن میں بدرجہ اتم موجود ہوتیں اسی طرح وہ ہر قسم کی رذیل و قبیح صفت اور لہو لعب تک سے پاک ہوتے ۔ مرزا کا بچپن: اب ذیل میں مرزا کے بچپن کے بارے میں خود مرزا یا اُس کے ماننے والوں کی زبانی انہی کی کتابوں |