Maktaba Wahhabi

77 - 290
قرائینِ کرام! یہ ہے مرزا غلام قادیانی جو الہامات کا سہارا لیکر اپنے خاندان کو ہی بدل بیٹھا ہے ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مرزا کے مزعومہ (شیطانی ) الہامات حقیقت کی دنیا میں حجّت بن سکتے ہیں ؟ باوجود اس کے کہ وہ خود یہ اعتراف و اقرار بھی کرتا ہے کہ دور دور تک اُس کے خاندان میں بنی فارس کا نام و نشان تک نہیں ملتا لہٰذا اُس کا یہ اعتراف اور پھر الہامی حیلہ ملاحظہ فرمائیں : ’’یاد رہے کہ اس خاکسار کا خاندان بظاہر مغلیہ خاندان ہے۔ کوئی تذکرہ ہمارے خاندان کی تاریخ میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ وہ بنی فارس کا خاندان تھا۔ ہاں بعض کاغذات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ ہماری بعض دادیاں شریف اور مشہور سادات میں سے تھیں ۔ اب خدا کے کلام سے معلوم ہوا کہ دراصل ہما را خاندان فارسی خاندان ہے۔ سو اس پر ہم پورے یقین سے ایمان لاتے ہیں ۔ کیونکہ خاندانوں کی حقیقت جیسا کہ خداتعالیٰ کو معلوم ہے کسی دوسرے کو ہرگز معلوم نہیں ۔ اسی کا علم صحیح اور یقینی اور دوسرے کا شکی اور ظنی۔‘‘[1] یہ سلسلہ یہیں پر بس نہیں ہوتا بلکہ آگے کرگس کے جہاں اور بھی ہیں ۔ مرزا اسرائیلی و فاطمی: مرزا غالباً 1900ء تک اسی موقف پر قائم رہا اور پھر غالباً نومبر1901ء میں اُس نے ایک رسالہ بنام ’’ ایک غلطی کا ازالہ ‘‘ شائع کیا جس کے صفحہ 16 پر لکھتا ہے کہ ’’ میں اسرائیلی بھی ہوں اور فاطمی بھی ۔‘‘ قارئینِ کرام! مرزا تو مر گیا ۔اب ہم کہتے ہیں کہ کوئی اُن سے پوچھے جو مرزے کے ماننے والے ہیں اور اُسے سچا سمجھتے ہیں کہ: حقیقت تواللہ کو معلوم ہے اوراللہ کا ہی علم صحیح اور یقینی ہے باقی سب شک اور ظن ہے ۔ یہاں تک تو بات بالکل ٹھیک اور واضح ہے جسے مرزا نے بھی لکھا لیکن اسی بات کو بنیاد بناکر الہام کا سہارا لیتے ہوئے جو اُس نے اپنی خاندانی نسبت بدلنے اور فارسی الاصل ہونے کا دعوی کیا تھا وہ کہاں گیا ؟ اب یا تو معاذ اللہ وہ یہ کہیں کہ اللہ کا علم یقینی نہیں معاذ اللہ اور یہ تو ہونہیں سکتا ۔یا پھر یہ کہیں وہ الہام جس کی بنیاد پرمرزے نے یہ دعوے
Flag Counter