عقیدہ ختمِ نبوّت دینِ اسلام جن عظیم بنیادوں پر استوار ہے ان میں ایک اہم ترین بنیاد ’’ عقیدہ ختمِ نبوّت ‘‘ ہے۔پہلی صدی ہجری سے لے کر آج تک ہر زمانے، اور پوری دنیائے اسلام میں ہر ملک کے مسلمان ، عوام و علما اس عقیدے پر متفق رہے ہیں کہ محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی شخص نبی نہیں ہو سکتا اور یہ کہ جو بھی آپ کے بعد کسی بھی لحاظ سے منصبِ نبوّت کا دعویٰ کرے یا کسی مدّعی نبوّت کے دعویٰ کو سچ مانے یا جھوٹ و دجل ماننے سے انکار کرے وہ کافر ہے اورملتِ اسلام سے خارج ہے ۔ اس عقیدہ کی اساس قرآم مجید اور نبیِ آخِر ُ الزماں جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیثِ مبارکہ اور صحابہ کرام و سلف صالحین رضی اللہ عنہم اجمعین اور پوری امت کا اجماعی عقیدہ و منہج ہے ۔بلکہ قرآن کریم و احادیثِ مبارکہ میں تو کثرت اور تواتر و قطعیت کے ساتھ اس عقیدہ ختم ِنبوت کو بیان کیا گیا ہے۔ چنانچہ قرآنِ مجید میں ارشاد ہے: ﴿ما كانَ مُحَمَّدٌ أَبا أَحَدٍ مِن رِجالِكُم وَلـٰكِن رَسولَ اللّٰهِ وَخاتَمَ النَّبِيّـۧنَ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا﴾(سورةالاحزاب:40) ’’(لوگو!) محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں (تم لوگوں )میں سے کسی کے والد نہیں ہیں بلکہ وہ تو اللہ کے رسول اورخاتَم النبیّین ، انبیاء کے سلسلے کو ختم کرنے والے ہیں ، اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے: ’’إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطَعَتْ فَلاَ رَسُولَ بَعْدِي وَلاَ نَبِيَّ ‘‘[1] ’’ بلا شبہ رسالت ونبوّت کا سلسلہ ختم ہو گیا،میرے بعد اب نہ کوئی رسول ہے اور نہ ہی نبی۔‘‘ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیشنگوئی فرمائی اور مدّعیانِ نبوّت کی حقیقیت کو آشکارہ کرتے ہوئے امّت کو ان سے خبردار بھی فرمایا : |