ختمِ نبوّت پر ایمان اور قادیانیت ختمِ نبوّت پر ایمان اور قادیانیت کے تعلق سے لوگوں کو کچھ بنیادی حصّوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے : 1.پہلے وہ عام و خاص مسلمان جو نا صرف ختمِ نبوّت پرمکمل ایمان رکھتے ہیں بلکہ اس مسئلہ میں ہر پہلو سے بڑی حسّاسیت رکھتے ہیں ۔ 2.دوسرے پہلے کی ضد ہیں اور اہلِ ایمان و اسلام کے بالکل مدِّ مقابل قادیانی ، مرزائی، احمدی وغیرہ جو مرزا غلام قادیانی کو سچّا نبی سمجھتے و مانتے ہیں اور اُس کے دعوؤں پر ایمان رکھتے ہیں ۔ 3.تیسرے وہ کلمہ گو جو اس مسئلہ کو ایک عام سے غیر ضروری مسئلہ کی حیثیت سے دیکھتے ہیں ،لہٰذا وہ قادیانیوں کو دیگر مسلمان فرقوں کی طرح دیکھتے ہیں اور اسی بنا پر وہ قادیانیوں کو وہ تما م حقوق و عزّت دیے جانے کے قائل و داعی ہیں جو مسلمانوں کے کسی بھی دوسرے فرقہ کو حاصل ہیں ۔ 4.چوتھے وہ جو قادیانوں میں اٹھتے بیٹھتے ہیں یا کسی بھی وجہ سے اُن سے میل ملاپ رکھتے ہیں ،یا کسی دنیاوی فیلڈ میں اُن میں سے کسی کی مہارت سے متاثر ہیں ،لہٰذا اس معاملہ میں شبہات میں بھی مبتلا ہوجاتے ہیں ، اور بعض تو قادیانیت کی طرف مائل بھی ہوجاتے ہیں ۔ اگر زیرِ نظر مضمون کو غیر جانبدار ہوکر اخلاص اور طلب و معرفتِ حق کی نیت سے پڑھا جائے تو بالعموم مذکورہ تمام لوگ اور بالخصوص آخر الذکر دونوں قسم کے لوگ باذن اللہ راہِ حق کو پاسکتے ہیں ، اُن کے شبھات کا ازالہ بھی ہوسکتا ہے اور انہیں مرزا قادیانی و قادیانیت کی حقیقت بھی مکمل سمجھ آسکتی ہے اور پھر وہ یہ بھی اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں کہ کیوں مسلمان ختمِ نبوّت کے تعلق سے اس قدر حسّاس ہیں ؟ اسی طرح یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ مرزا کے تخاطب کے لیے جو اسلوب ہم نے اختیار کیا اُس کی وجہ بھی یہی حسّاسیت ہے اور جیسا کہ عرض کیا گیا کہ اگر غیر جانبداری سے مکمل مضمون پڑھا جائے اور مرزا کی زندگی کو پڑھا جائے تو اس حسّاسیت کا بھرپور اندازہ کیا جاسکتا ہے بلکہ یہ یقین سے کہا جاسکتاہے کہ ہر اہلِ ایمان کا ایمان اُسے اس معاملہ میں نہایت حسّاس بنادیتا ہے ۔ پہلے تمہیداً عقیدہ ختمِ نبوّت کے تعلق سے کچھ بنیادی باتیں ذہن نشین کرلینی چاہییں : |