Maktaba Wahhabi

64 - 290
مولانا انصاری نے سوال کیا کہ قرآن پاک میں بیت اللہ شریف کے لیے کہا گیا ہے﴿ ۖ وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا ﴾۔ یہ آیت تو مسجد حرام کے لیے ہے جبکہ مرزا نے یہی آیت قادیان کی اپنی عبادت گاہ کے لیے قرار دی ہوئی ہے۔ جواب آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم صرف مکہ مکرمہ کے لیے نہیں تھے۔ مولانانے سوال کیا کہ مرزا نے آئینہ کمالات مندرجہ روحانی خزائن ج 5 صفحہ 352 پر لکھا ہے کہ قادیان میں حاضری نفلی حج سے زیادہ ثواب ہے۔ جواب آیا فرض حج کے بعد نفلی حج ہوتا ہے۔ احمدیوں کو ایسا کرنا چاہیے۔ قادیان آنا چاہیے۔ اچھی بات ہے۔ آ کر اللہ رسول کی باتیں سنے گا۔ ویسے مولانا مودودی نے بھی کہا ہے کہ حج کے کچھ فوائد حاصل نہیں ہو رہے۔ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کیا مودودی صاحب نے یہ بھی کہا کہ حج کے فوائد حاصل نہیں ہو رہے تو مکہ جانے کے بجائے اب منصورہ آ جاؤ، وہاں حاجی ہو جاؤ۔ مرزامحمود تو کہتے ہیں یہاں قادیان میں سالانہ جلسہ حج کی طرح ہوگا۔‘‘ یہ ایک طویل روداد ہے جو کالم کی تنگنائے میں نہیں سموئی جا سکتی۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ریاست نے جو فیصلہ کیا وہ کھڑے کھڑے نہیں کر دیا۔ ان کو سن کر کیا اور اسی بات کا اظہار بھٹو صاحب نے اپنی تقریر میں بھی کیا کہ مجھے سیاسی شہرت مقصود ہوتی تو میں کھڑے کھڑے یہ فیصلہ کر دیتا لیکن ہم نے یہ فیصلہ اسلامی اور جمہوری اصولوں کے تحت کیا۔ قادیانیوں کے حقوق کے حوالے سے بھی بات بہت واضح ہے۔ ان کو غیر مسلم قرار دینے کی جو قرارداد اسمبلی میں پیش کی گئی، خود اس میں ان کے حقوق کے تحفظ کی بات موجود ہے۔ اس کا آ خری پیراگراف پڑھ لیجیے، اس میں لکھا ہے: ’’اب اس اسمبلی کو یہ اعلان کرنے کی کارروائی کرنی چاہیے کہ مرزا غلام احمد کے پیروکار انہیں چاہے کوئی بھی نام دیا جائے، مسلمان نہیں ، اور یہ کہ قومی اسمبلی میں ایک سرکاری بل پیش کیا جائے تا کہ اس اعلان کو مؤثر بنانے کے لیے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ایک غیر مسلم اقلیت کے طور پر ان کے جائز حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے احکام وضع کرنے کی خاطر آئین میں مناسب اور ضروری ترمیمات کی جائیں ‘‘
Flag Counter