نہیں ۔ یہی وہ نکتہ ہے جس پر پوری امت محمدیہ آپ لوگوں سے نالاں ہے کہ نعوذ باللہ آپ لوگوں نے مرزا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم پلہ بنا دیا۔ اگلا سوال تھا جنہوں نے مرزا کو دیکھا کیا آپ ان کو صحابی سمجھتے ہیں ۔ مرزا ناصر نے کہا ایک رنگ میں وہ بھی صحابی ہیں ۔ یہاں مولانا ظفر انصاری بولے اور بتایا کہ مرزا نے اپنی کتاب (’’خطبہ الہامیہ‘‘ مندرجہ روحانی خزائن ص258.259 ج16) میں لکھا ہے کہ’’من دخل فی جماعتی دخل فی اصحاب سید المرسلین۔‘‘کہ جو میری جماعت میں داخل ہوا وہ سید المرسلین کے صحابہ میں شامل ہو گیا۔ اس کے جواب میں مرزا ناصر نے کہا جو کچھ ملا، وہ حضور کا فیض تھا۔ مولانا انصاری نے ترجمے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ’’جو میری جماعت میں داخل ہو گیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی جماعت میں داخل ہو گیا۔‘‘ تو مرزا ناصر نے کہا کہ ٹھیک ہے، ہم انہیں بھی صحابی مانتے ہیں جنہوں نے مرزا صاحب کا فیض پایا۔ مولانا انصاری نے سوال کیا آپ کے ہاں ام المؤمنین کسے کہا جاتا ہے۔ جواب آیا ہمارے ہاں جو ازواج مطہرات کی خادمہ ہیں اور مسیح موعود (مرزا غلام احمد) کے ماننے والوں کی ماں ہیں ۔ سوال ہوا کیا مسجد اقصی جہاں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج پر لے جایا گیا، یہ قادیان کی کسی مسجد کا نام ہے جواب آیا مسجد اقصی قادیان میں بھی ہے۔ مولانا انصاری نے در ثمین اردو صفحہ 54 سے یہ شعر پڑھا: ’’یہ پانچوں جو کہ نسل سیدہ ہیں یہی ہیں پنج تن جس پر بنا ہے‘‘ شعر سنا کر انہوں نے مرزا ناصر نے سوال کیا کہ آ پ کے نزدیک پنج تن سے کیا مراد ہے۔ جواب آیا یہ وہ افراد ہیں جن کے بارے میں مرزا غلام احمد کو الہام ہوا تھا کہ ان کی نسل اور ان کے خاندان کی نسل آئندہ ان پانچ افراد سے چلے گی۔ |