Maktaba Wahhabi

61 - 290
جواب آیا وہ ملت اسلامیہ سے خارج، دائرہ اسلام سے خارج ہے، مسلمان نہیں ہے۔ سوال ہوا خدا اور رسول کا منکر کافر تو اس کا مطلب ہوا مرز ا کا منکر بھی کافر؟ جواب ملا جی بالکل مرزا کا منکر بھی ایسے ہے۔ اس پر شرکاء نے قہقہہ لگایا تو مرزا ناصر نے کہا آپ کیوں قہقہے لگاتے ہیں ، میں نے بتا دیا کہ ایسے ہے۔ سوال ہوا کلمۃ الفصل میں صفحہ 110 پر لکھا ہے کہ ہر وہ شخص جو موسی علیہ السلام کو مانتا ہے لیکن عیسی علیہ السلام کو نہیں مانتا۔ یا عیسی علیہ السلام کو مانتا ہے لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں مانتا۔ یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتا ہے لیکن مرزا کو نہیں مانتا، وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ تو کیا سارے کے سارے غیر احمدی کافر ہیں ۔ جواب آیا جی ہاں ! جن پر اتمام حجت ہو چکا ہے اور نہیں مانے، وہ کافر ہیں ۔ یحییٰ بختیار نے پھر یہی سوال کیا کہ کیا سارے غیر احمدی جن پر اتمام حجت ہو چکا ہے، کافر ہیں تو جواب آیا کہہ تو دیا ہے کتنی دفعہ کہلوائیں گے۔ سوال ہوا کہ مرزا نے اپنی کتاب ایک غلطی کا ازالہ میں صفحہ 6 پر لکھا ’’میں بیت اللہ میں کھڑے ہو کر قسم کھا سکتا ہوں کہ وہ پاک وحی جو میرے اوپر نازل ہوتی ہے، وہ اسی خدا کا کلام ہے جس نے حضرت موسی ؑ اور حضرت عیسی علیہ السلام اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنا کلام نازل کیا تھا ۔‘‘ جواب آیا عبارت کی تصدیق کرتا ہوں ، یہ صحیح ہے۔ یحییٰ بختیار نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ مسلمانوں کے بارہ مہینوں یعنی محرم، صفر، ربیع الاول وغیرہ کی طرح آپ نے اپنے الگ مہینے بھی قائم کیے ہوئے ہیں (جو یہ ہیں : صلح، تبلیغ، امان، شہادت، ہجرت، احسان، وفا، ظہور، تبوک، اخاء، نبوت، اور فتح )تو مرزا ناصر نے جواب دیا کہ افغانستان میں ایک کیلنڈر رائج ہے تو ہمارا بھی دل چاہا کہ ایک کیلنڈر شروع کریں تو ان مہینوں کے نام رکھ دیے، ورنہ ہمارا علیحدہ کوئی کیلنڈر نہیں ۔ سوال ہوا کیا مرزا کا کلام قرآن مجید کی طرح اللہ کا کلام ہے۔ جواب آیا دونوں کا سرچشمہ ایک ہے۔ اٹارنی جنرل نے پوچھا کیا دونوں کا لیول (سطح) بھی ایک ہے؟ جواب آیا ہاں ایک ہے۔ اٹارنی جنرل نے پوچھا مرزا محمود نے الفضل 25 اپریل1915ء میں لکھا ہے کہ حدیث تو بیس راویوں کے پھیر سے ہمیں ملی، جبکہ الہام براہ راست ملا تو الہام مقدم ہے۔ مرزا کے منہ سے ہم نے جو باتیں سنیں ، وہ
Flag Counter