سوال ہوا آپ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد کی فضیلت (نعوذ باللہ) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر ہے، اس فضیلت کے اشعار مرزا کو سنائے گئے۔ اس نے کہا جزاک اللہ۔ جواب آیا ثبوت کیا ہے؟ غلام غوث ہزاروی صاحب نے البدر کا شمارہ پیش کر دیا۔ مرزا ناصر خاموش ہوگیا۔ سوال ہوا جس نے مرزا کو دیکھا نہیں ، نام نہیں سنا، اگر وہ مرزا کو نبی نہ مانے تو کیا وہ بھی کافر۔ جواب آیا محدود معنوں میں وہ بھی کافر۔ اٹارنی جنرل نے کہا مرزا نے روحانی خزائن میں صفحہ ایک سو تین جلد تیرہ میں لکھا کہ میں خود خدا ہوں ۔ جواب آیا یہ تو کشف ہے۔ سوال ہوا سارے غیر احمدی جن پر اتمام حجت ہو چکا ہے، کافر ہیں ۔ جواب آیا کہہ تو دیا ہے اور کتنی دفعہ کہلوائیں گے۔ مرزا نے دوران سماعت دعوی کیا چودہ سو سالوں میں سینکڑوں انبیاء آئے۔ اٹارنی جنرل نے کہا وہ کون کون سے تو جواب آیا مجھے کیا معلوم۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ مرزا محمود انوار خلافت میں صفحہ 62 پر لکھتے ہیں ، ’’میری گردن کے دونوں طرف تلوار رکھ دی جائے اور مجھے کہا جائے کہ تم یہ کہو کہ آنحضرت کے بعد کوئی نبی نہیں آ ئے گا تو میں اسے کہوں گا تو جھوٹا ہے کذاب ہے۔ آپ کے بعد نبی آ سکتے ہیں اور ضرور آ سکتے ہیں ‘‘ تو مرزا ناصر نے کہا حوالے درست ہیں ، یہ امکان کی بات ہے۔ اٹارنی جنرل یحییٰ بختیار صاحب نے سوال کیا کہ مرزا بشیر نے25 اکتوبر 1920ء کے الفضل میں لکھا کہ مسلمانوں یعنی غیر احمدیوں سے رشتہ حرام ہے۔ مرزا ناصر نے جواب دیا کہ جو چیز فساد پیدا کرتی ہے، وہ ناجائز اور حرام ہے۔ اٹارنی جنرل نے مزید وضاحت کے لیے سوال کیا کہ مسلمانوں سے رشتہ باعث فساد ناجائز اور حرام ہے؟ جواب آیا جی بالکل۔ سوال ہوا جو مرزا کو نہیں مانتا؟ جواب آیا وہ اللہ رسول کو نہیں مانتا۔ سوال ہوا جو اللہ رسول کو نہیں مانتا؟ |