اٹارنی جنرل نے کلمۃ الفصل کا حوالہ دے کر سوال کیا کہ کیا آپ کا یہی عقیدہ ہے کہ بھلے کوئی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتا ہو لیکن مرزا کو نہیں مانتا تو کافر ہے۔ جواب آیا جی ہاں کافر ہے۔ اٹارنی جنرل نے مرزا محمود کی انوار خلافت کا حوالہ دے کر پوچھا کہ کیا یہی آپ کا عقیدہ ہے کہ غیر احمدی کے پیچھے نماز جائز نہیں ۔ جواب آ یا جی ہاں ۔ اٹارنی جنرل نے پھر پوچھا، یعنی احمدیوں کے علاوہ سب کافر، جواب آیا جی ہاں دائرہ اسلام سے خارج۔ سوال پوچھا گیا کیا آپ غیر احمدیوں کا جنازہ پڑھتے ہیں ۔ جواب آیا نہیں ۔ سوال ہوا کیا غیر احمدی بچے کا جنازہ بھی نہیں پڑھتے۔ جواب آیا نہیں ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کیا یہ درست ہے کہ انوار خلافت میں آپ کے والد نے صفحہ 93 پر لکھا ہے کہ لوگ پوچھتے ہیں غیر احمدیوں کے بچے کی نماز جنازہ کیوں نہیں پڑھی جا سکتی؟ تو میں کہتا ہوں پھر ہندوؤں اور عیسائیوں کے بچوں کا جنازہ کیوں نہیں پڑھا جاتا۔ مرزا ناصر نے اس کی تائید کی۔ سوال کیا گیا قائد اعظم کی نماز جنازہ قادیانی وزیر نے کیوں نہ پڑھی۔ جواب آیا قائد اعظم کے سامنے بدایونی نے ہمارے خلاف فتوی دیا اور وہ خاموش رہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا ہم قائد اعظم کو مسلمان سمجھتے ہیں ۔ جواب آیا آ پ سمجھتے ہوں گے۔ سوال ہوا تم نے کبھی کسی امام کے پیچھے کسی غیر احمدی کا جنازہ پڑھا۔ جواب آیا معلوم نہیں ۔ سوال ہوا کیا مرزا بشیر نے کہا کہ غیر احمدیوں سے رشتہ حرام ہے۔ جواب آ یا جی ہاں ۔ سوال ہوا نائجیریا میں آپ نے کلمہ لکھا ہوا ہے جس میں محمد کی جگہ احمد لکھا ہے۔ جواب آیا غلط فہمی ہوئی ہے۔ سوال ہوا اگر اسمبلی یہ کہہ دے کہ قادیانی دائرہ اسلام سے خارج ہیں تو آپ کو اعتراض نہ ہوگا۔جواب آیا نہ ہوگا، مگر یہ وضاحت کر دیں کہ ہم دائرہ اسلام سے خارج ہو کر بھی ملت اسلامیہ کا حصہ ہوں گے سوال ہوا کسی کو آپ نے کافر کہا اور کسی نے آپ کو کافر کہا، کیا اسمبلی غور کر سکتی ہے کہ آپ کی بات درست ہے کہ نہیں ۔ جواب آیا کر سکتی ہے۔ سوال ہوا روحانی خزائن اور اربعین میں مرزا نے لکھا ہے کہ میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی، میں شریعت والا نبی ہوں ۔ جواب آیا جی وہ تو میں نے دیکھا ہے۔ |