گاہ،ماسکواستاد،اور واشنگٹن اس کا بینک ہے۔‘‘ [1] مرزا بشیر کےمرنے کے بعد تیسرا خلیفہ مرزا ناصراحمدکاانتخاب ہوا۔ 4. مرزا ناصر احمد تیسراخلیفہ مرزا ناصر احمد کا1965ءمیں انتخاب ہوا،یہ 16نومبر1909ء کوقادیان میں پید ہوا ،یہ مرزابشیر کابیٹا اور مرزا غلام احمد قادیانی کاپوتاتھا،اس کی ماں کانام محمودہ تھا۔ اسی کے دور میں قومی اسمبلی میں ستمبر 1974ء کو طویل مباحثہ کے بعد آئینی طور پر قادیانیوں کو کافر قرار دیدیاگیا،یہاں مناسب معلوم ہوتاہے قومی اسمبلی میں مرزا ناصر اور اس وقت کے اٹارنی جنرل یحییٰ بختیارمرحوم کے مابین ہونے والے مباحثہ کا خلاصہ جومکالمہ کی شکل میں ہے(اگر چہ کچھ طویل ہے) قارئین کے سامنے رکھاجائے جسے معروف کالم نگار جناب آصف محمود صاحب نے دلیل ڈاٹ کام پر تحریرکیا ہے تاکہ محترم قارئین پر اس کذاب اور اس کے پیشرؤوں کادجل واضح ہوجائے اور عام مسلمانوں کے بارے میں ان کے عقائد واضح ہوجائیں ،جنا ب آصف محمود صاحب لکھتے ہیں : ’’ کیا آپ کو معلوم ہے کہ قادیانیوں کا معاملہ جب پارلیمان کے سامنے آیا تو وہاں کیا گفتگو ہوئی؟ میں ایک خلاصہ آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں ۔ یاد رہے کہ یہ صرف اس گفتگو کا خلاصہ ہے جو نقل کفر کفر نہ باشد کے طور پر بیان کر رہا ہوں ۔ مرزا ناصر نے وہاں جو کچھ کہا اس کو مکمل بیان کرنا میرے لیے ممکن ہی نہیں ۔ خدا کی پناہ۔ اسی لیے اٹارنی جنرل نے اس کارروائی کو خفیہ قرار دے دیا کہ یہ گفتگو اگر سامنے آ گئی تو ملک میں طوفان کھڑا ہو جائے گا۔ اس کارروائی کے دوران مرزا ناصر نے تسلیم کیا کہ ان کے نزدیک ہر وہ شخص کافر ہے جو مرزا غلام احمد کی نبوت کو نہیں مانتا۔ اٹارنی جنرل نے پوچھا کیا مرزا کی نبوت کا منکر کافر ہے۔ جواب آیا: ’’ منکر کو کیسے کہیں کہ وہ مانتا ہے۔‘‘ مرزا نے بات گھمانے کی کوشش کی تو اٹارنی جنرل نے بہ صرار سوال کیا کیا مرزا کا منکر کافر ہے۔ جواب آیا: ’’جی کافر،گنہ گار اور قابل مواخذہ ۔‘‘ |