Maktaba Wahhabi

56 - 290
’’بسم الله الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علی رسوله الکریم أشهداأن لَا اِلٰهَ إلَّا اللّٰهُ وَحْدَہٗ لَا لاشَریک لهُ وأشهد أن محمداً عبده ورسوله میں اقرار کرتاہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خداکے نبی اورخاتم النبیین ہیں اور اسلام سچامذہب ہے ۔میں احمدیت کوبھی برحق سمجھتاہوں اورحضرت مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ پر ایمان رکھتاہوں اور مسیح موعود مانتاہوں اور اس اقرار کے بعد میں موکد بعذاب حلف اٹھاتاہوں ۔ میں اپنے علم اور مشاہدہ اور رؤیت عینی اور آنکھوں دیکھی بات کی بناپر خدا کو حاضر ناظر جان کر اس کی پاک ذات کی قسم کھاکر کہتاہوں کہ مرزابشیر الدین محموداحمد خلیفہ ربوہ نے اپنے سامنے اپنی بیوی کےساتھ غیر مرد سے زنا کروایا،اگر میں اس حلف میں جھوٹاہوں تو خدا کی لعنت اور عذاب مجھ پر نازل ہو۔میں اس بات پر مرزا کے ساتھ بالمقابل حلف اٹھانے کےلیے بھی تیار ہوں ۔‘‘[1] اس قصے سے ہی اس کی اخلاقی حالت کااندازہ لگایاجاسکتاہے اور اس کے بارے میں اس قسم کے بےشمار واقعات ہیں ۔ مذکورہ بالا کتاب(مرزائیت اور اسلام،ص:143تا157) میں علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ نے مرزا بشیر کے ’’اخلاق وکردار‘‘سے متعلق کافی سارے’’قادیانی امتیوں ‘‘ کی حلفیہ گواہیوں (جن کی تعداد بیس کے قریب ہیں )کونقل کیاہےجس سے بخوبی واضح ہواجاتاہے یہ کس چلن وقماش کا انسان تھا،یہ انسان ہی نہیں بلکہ انسانیت کے نام پر ’’دھبہ‘‘ تھا۔ ان سب میں یہ کردار کے اعتبار نہایت ہی گھٹیا انسان تھا،شاید ہی کسی نے اس قسم کا رذیل انسان اپنی زندگی میں دیکھاہو۔ اس مرزا بشیر کی موت بڑے دردناک انداز میں ہوئی ہے ،مرنے سے پہلے یہ عجیب وغریب مختلف درجنوں بیماریوں کا شکاررہا،فالج نے اس کی رہی سہی صحت کی کسرنکال دی۔جب اس کی حالت زیادہ بگڑگئی
Flag Counter