مرزا غلام احمد سے ملاقات: قیام کشمیر کے وقت اس نے مرزا غلام احمد قادیانی کی کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘دیکھی اسے پڑھاتو اسے مصنف سے ملنے کااشتیاق ہوایہ شوق اسے کشمیر سے کھینچ کر مرزاکے پاس قادیان لے کر آیا،قادیان کی مسجد مبارک میں عصرکے وقت اس کی مرزاسے ملاقات ہوئی،اپنامدعابیان کیاکہ بیعت کرناچاہتاہوں تو مرزانے جواب میں کہاکہ اسے ابھی بیعت کا’’اذن ‘‘ نہیں ہواہے،جب ’’اذن‘‘ ہوگا تو پہلاموقع اسے ہی دیاجائےگا، چنانچہ جب مرزا نے 23مارچ 1889ء میں اپنی جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی تولدھیانہ میں بیعت لینے آغاز کردیاسب پہلے اس حکیم نوردین نے بیعت کی پھر یہ کشمیر سے مستقل طور نقل مکانی کرکےمرزاکے پاس قادیا ن آبسا اور تادم مرگ یہیں ہی رہا۔ خلافت: مرزا کی وفات کے بعد 27 مئی 1908ء کو قادیان میں موجود تمام مرزائیوں نے متفقہ طور پراسےمرزائیت کا پہلا خلیفہ مقرر کیا۔ 1914ء میں اس نے لندن میں پہلا احمدیہ مشن قائم کیاجوکہ بعد میں اس امت کے جھوٹے خلفا کا مستقل ٹھکانا بن گیا۔اسی کے دورمیں احمدیہ جماعت کے متعدد پرچوں کااجرا ہوا،قرآن مجید کےانگریزی ترجمہ!!! پر بھی کام ہوااورقادیان میں ایک لائبریری بھی قائم کی گئی۔ وفات: 13مارچ 1914ء کو یہ 73 سال کی عمر پاکرفوت ہوا اس کی موت بھی بڑی عبرت ناک انداز میں ہوئی،قادیان میں یہ ایک دن گھوڑے پر سوار ہوکر نکلا ،گھوڑا بے قابوہوگیا جس کے نتیجے میں یہ گھوڑے سے گرااور اس کاپاؤں گھوڑے کے رکاب میں پھنس گیا اور گھوڑا سرپٹ دوڑتاہوااسے بھی ساتھ میں لےکرگھسیٹتارہاجس سے یہ شدید زخمی ہوکر بستر پرپڑگیا،اس کے بیماری کے ایام میں اس کی بیوی کسی اور کے ساتھ بھاگ گئی،اس کے بڑے بیٹے کو مرزابشیرالدین نے قتل کرادیااور مرزا بشیرنے ’’خلافت ‘‘ کے حصول |