اس جھوٹے مرزاکے مرنے کے بعد اس کا پہلا خلیفہ حکیم نور دین 27 مئی کوبنا۔ 2.حکیم نور دین بھیروی حکیم نوردین بھیروی 8جنوری 1841ء کو بھیرہ ضلع شاہ پور میں پیدہوا، جو اب پاکستان کے علاقہ پنجاب میں ہے،سرگودھا کہلاتاہے۔ سات بہن بھائیوں میں یہ سب سے چھوٹاتھا،ابتدائی تعلیم اپنے بڑے بھائی اور منشی محمد قاسم سے پائی۔ 1857ءمیں اردو کی کچھ کتب اس نے پڑھیں ،لاہور میں طب کے کچھ اسباق پڑھ کر اس سے آشنا ہوا۔ اس کےبعد اسے راولپنڈی کے ایک اسکول میں داخل کروادیاگیا جہاں سے یہ 21 سال کی عمرمیں فارغ ہوا،قابلیت کی وجہ سے یہ پنڈدادنخان میں اسکول کا ہیڈ ماسٹر بن گیا۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے اس نے رامپور،مراد لکھنؤ،بھوپال کاسفرکیا جہاں اس نےمختلف لوگوں سے تعلیم حاصل کی۔ لکھنؤ میں اس نے طب کی تعلیم پائی اور بھوپال میں طبابت کی۔ 1865ء میں 25 کی عمر میں حکیم نوردین نے مکہ و مدینہ کا سفر کیا اور وہاں پربھی اس نےاسلامی علوم حاصل کیے،تعلیم مکمل کرنے کے بعد وطن واپسی کے دوران اس نے دہلی میں کچھ دن قیام کیااس دوران بھی اس کے علم حاصل کرنے کا ذکر ملتاہے۔ 1871ء میں حکیم نور دین واپس بھیرہ واپس آیا۔ جہاں اس نے’’ قرآن اور حدیث‘‘ کی تعلیم دینے کے لیے ایک مدرسہ کھولا۔ اس کے ساتھ ساتھ طبابت بھی شروع کی جس میں خاصی شہرت پائی۔ 1876ء میں مہاراجا کشمیررنبیر سنگھ نے اسے شاہی طبیب مقر رکیا جہاں اس نے شاہی طبیب کی حیثیت سے 1892ء تک اپنی خدمات انجام دیں ،1892ء میں مہاراجہ پرتاب سنگھ نے اسے ملازمت سے برخاست کردیا۔ قیام کشمیر کے دوران اس کا ’’سرسید احمد خان‘‘ سے بھی رابطہ رہا جس نے اس سے تورات پر کچھ لکھنے کےلیے اس کی خدمات سے فائدہ اٹھایا۔ |