Maktaba Wahhabi

52 - 290
اس کی قبرپرایک کتا پیشاب کررہاتھا،جوکہ آنکھوں دیکھا واقعہ ہے جسے جناب عبدالسلام دہلوی صاحب نے بیان کیاہے یہ قصہ انھی کے الفاظ میں پڑھیےکہتےہیں :’’مجھے مرزائی بنانے کے لئے، قادیانیوں نے بڑا زور لگایا، ایک دن میرے دل میں خیال آیا کہ مجھے قادیان جانا چاہیے ، کمر ہمت باندھی اور قادیان کے لیے روانہ ہوگیا ، قادیان پہنچتے ہی مجھے مہمان خانے میں ٹھہرایا گیا، خوب خاطر مدارت کی گئی اور مرزا محمود سے میری ملاقات بھی کرائی گئی ، لیکن دل مطمئن نہیں تھا، آخر دوسرے یا تیسرے روز میں بعد نماز عصر سیر کو نکلا، خیال آیا کہ کیوں نہ ان کے ’’بہشتی مقبرے‘‘ کی جہاں ان کا نام نہاد نبی مرزا غلام احمد دفن ہے ،سیر کروں ، میں مقبرے کی طرف چل دیا ، اور جب بہشتی مقبرے میں داخل ہوا تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ وہاں تین چار کتے آپس میں کھیل کود کر رہے تھے، اور ایک کتا ایک قبر پر ٹانگ اٹھائے پیشاب کررہا تھا، میں نے جب اس قبر کا کتبہ پڑھا تو وہ مرزا غلام احمد قادیانی کی قبر تھی ، اس واقعے کو دیکھ کر میری آنکھیں کھل گئیں ، اور مجھے یقین ہوگیا کہ یہ کسی نبی یا مسیح یا مہدی کی قبر نہیں ہوسکتی ، بلکہ یہ کسی کذاب کی قبرہوسکتی ہے ، میں نے فوراً استغفار پڑھا اور دبے پاؤں واپس آگیا، وہ رات میں نے قادیان میں آنکھوں میں بسر کی اور صبح اپنی جان اور ایمان بچا کر واپس آگیا۔[1] مرزاکی یہ موت بھی ایک مباہلہ کے نتیجے میں ہوئی جوکہ اس نے شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ(م:1948ء) کے ساتھ کیاتھا،یہ مباہلہ اس کی وفات سے ایک سال پہلے 15اپریل 1907ء کوہواتھا،جس کے بعد مرزا جھوٹا،سچے(مولانا ثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ)کی زندگی میں مرگیا،اور مولاناثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ اس کے مرنے کے بعد 40سال زندہ رہے اور قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے پاکستان تشریف لائے،1948ءکو سرگودھا میں ان کی وفات ہوئی اور وہیں پیوندِخاک ہوئے ۔ مرزاکے مرنے پر کسی نےسچ ہی کہا تھا: لکھاتھا کاذب مرےگاپیشتر کذب میں پکا تھا پہلے مرگیا
Flag Counter