Maktaba Wahhabi

267 - 290
غور کیجیے کہ قادیانیوں کی تحریف نے اس اعتراض کی معقولیت کو تسلیم کر لیا ہے کہ مرزا واقعی غسل جنابت جیسے اہم فرض کا تارک تھا۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ رحمت کے فرشتے جنبی(ناپاک) آدمی کے قریب نہیں آتے۔[1] اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مرزا کے پاس جو فرشتہ ’’ٹیچی ٹیچی‘‘وحی لیکر آتاتھا۔[2]وہ فرشتہ نما﴿ وَاِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِہِمْ﴾میں سے ہوا کرتا تھا۔ حیات ناصر میں تحریف ’’26 مئی 2008ء کو مرزا قادیانی کو وفات پائے ایک صدی بیت چکی ہے،اس کی وفات کس مرض سے ہوئی اس کی تفصیل میں مرزا کے خسراور مرزا محمود احمد(جانشین دوم مرزاقادیانی)کے نانا میر ناصر نواب کی زبانی مرزا کا یہ اعتراف روایت کیا گیاتھا کہ حضرت (مرزا) صاحب جس رات کو بیمار ہوئے اس رات کو میں اپنے مقام پر جاکر سوچکا تھا،جب آپ کو بہت تکلیف ہوئی تو مجھے جگایا گیا تھا۔میں حضرت صاحب کے پاس پہنچا تو آپ نے مجھے خطاب کرکے فرمایا:’’میر صاحب! مجھےوبائی ہیضہ ہوگیا ہے۔ اس کے بعد آپ نے کوئی ایسی صاف بات میرے خیال میں نہیں فرمائی،یہاں تک کہ دوسرےدن دس بجے کے قریب آپ کا انتقال ہوگیا ۔‘‘[3] علمائے امت ،مرزائی مباحث میں ہمیشہ اس حوالے کو بیان کرکے مرزائیت کو مطعون کرتے رہے ہیں ۔لیکن مرزا نے 15،اپریل1907 کو شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری کی لاجواب علمی گرفت سے تنگ آکر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کی تھی کہ صادق کی زندگی میں کاذب کی موت طاعون و ہیضہ وغیرہ جیسی مہلک
Flag Counter