ترجمہ:’’ (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) کہہ دیجئے کہ بے شک میں آپ سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں ۔ ‘‘ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت عالمی ہے اس بنیاد پر اسلامی معاشرے کا ہر فرد ایک ہی جھنڈے تلے دوسرے کا خیر خواہ ہوتا ہے اور ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی بن جاتا ہے، خواہ وہ عربی ہو یا عجمی، کالا ہو یا گورا ۔ نبوت کے جھوٹے دعوے سے ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ امت اسلامیہ کا اتحاد اُن جگہوں پر برے طریقے سےمتأثر ہوا جہاں ان کے جھوٹے دعووں نے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔جیساکہ اسود عنسی نے کئی قبائل کو ساتھ ملا کر امت اسلامیہ کو تفرقہ میں ڈال کر نقصان پہنچایا۔ تیسرا نقصان: مسلمانوں کی ذہنی و جسمانی صلاحیتوں کا نقصان: یقینا ًجب بھی اس طرح کا فتنہ اُٹھا تو مسلمانوں نے ہی مل کر ایسے فتنوں کا مقابلہ اور خاتمہ کیا، جس کے نتیجے میں مسلمانوں کی صلاحیتوں ، قیمتی وقت اور عظیم جانوں کا بھی نقصان ہوا۔ چوتھا نقصان: نئے نئے گمراہ کن فتنوں اور گروہوں کا آغاز: اگرچہ یہ بات یقینی طور پر معلوم اور روز روشن کی طرح واضح تھی کہ ہمارے پیارے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا لیکن اس کے باوجود ہر تھوڑے عرصے کے بعد کسی نہ کسی نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا جس کی وجہ سے دیگر لوگوں کو بھی مزید گمراہ کن عقائد و نظریات ایجاد کرنے اور انہیں فروغ دینے کی ہمت بڑھ گئی۔اور نت نئے فرقے مسلسل وجود میں آرہے ہیں ۔ پانچواں نقصان: مسلمانوں کے علاقوں میں گمراہی کے اَڈّوں کا قیام: جو لوگ احساس کمتری کا شکار تھے اور شہرت و عہدہ کے طلبگارتھے، انہوں نے اپنا سکہ جمانے کی کوششیں کیں جس کے نتیجے میں کمزور ایمان والوں اور دنیا پرست لوگوں کو ساتھ ملا کر گمراہی کے اپنے اڈے قائم کئے۔ اس میں فارسیوں اور یہودیوں کی بڑی خطرناک کوششیں اور سازشیں رہی ہیں ۔ اور ان تمام کوششوں کے نتیجے میں مسلمانوں کو علاقائی سطح پر بھی کافی نقصان کا سامنا کرنا۔ |