اس عقیدے کی بنیاد دو چیزوں پر ہے: 1. توحید یعنی صرف ایک اللہ ہی پر ایمان لانا اور اسی کی عبادت کرنا 2. اللہ تعالی کے حکم کے مطابق خاتم النبیین جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرماں برداری کرنا، جنہیں قیامت تک کے لئے مکمل دین کے ساتھ نبی بنا کر مبعوث فرمایا ، اسی لئے اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کی کوئی گنجائش اور ضرورت باقی نہیں رکھی۔ اب ظاہر ہے کہ اگر کوئی نبوت کا دعوی کرے تو وہ جھوٹا ہی ہے لیکن کم علمی اور ایمانی کمزوری کے باعث کچھ لوگوں کے دلوں میں شکوک و شبہات آہی جاتے ہیں ، جو کہ اسلامی عقائد میں اسی طرح خلل ڈالتے ہیں ۔ اور اس کا نتیجہ بڑا ہی خطرناک ہوتا ہے ، وہ اس طرح کہ کچھ لوگ یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ شاید اسلام میں ہی کچھ بہتری کی صورت میں تبدیلی لائی گئی ہے۔ جیسا کہ مسیلمہ نے سجاح سے شادی کرنے کے بعد فجر اور عشاء کی دو نمازیں اپنے ماننے والوں کے لئے معاف کردی تھیں ۔ جبکہ اس کے برعکس اگر کوئی شخص اسلام سے ظاہری دشمنی کرے تو ایک عام مسلمان بھی اسے تسلیم نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ مسیلمہ نے بھی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی گزارش کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مجھے نبوت مل جائے ، اور جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے قانون کے مطابق جھوٹا نبی بنانے سے منع کردیا تو اس نے کہا کہ میں نبوت میں آپ کا شریک ہوں ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی نبوت کا بظاہر مکمل انکار کرنا اس کے مفاد میں نہیں تھا کہ لوگ اسے فورا جھٹلا دیتے۔ لہٰذا اس طرح کے لوگوں نے بظاہر اسلام کا اقرار کرتے ہوئے مختلف قسم کے عقائد سے متعلق شبہات مسلمانوں میں پھیلانے کی کوششیں کیں تاکہ مسلمانوں کی بنیاد کمزور ہوجائے۔ دوسرا نقصان: امت اسلامیہ کے اتحاد کو توڑنا اور اس کی جہود کو متأثر کرنا: اللہ تعالی نے ہمارے پیارے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری کائنات کے لئے رحمت بنا کر مبعوث فرمایا جیساکہ فرمان الٰہی ہے: ﴿ قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا ﴾(الاعراف : 158) |