Maktaba Wahhabi

239 - 290
ترجمہ و مفہوم و تطبیق: جبکہ اللہ نے اپنے حبیب جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعے علم عطا فرمایا، اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿’’وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ،( إِنْ هُوَ إِلا وَحْيٌ يُوحَى﴾﴿النجم: 3،4﴾ ترجمہ: ’’اور نہ وہ اپنی خواہش سے بولتا ہے۔وہ تو صرف وحی ہے جو نازل کی جاتی ہے۔‘‘ اور پہلی وحی اسی بارے میں آئی کیونکہ لا علمی سے بہت بڑا نقصان ہوتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ﴾(سورة العلق:1) ترجمہ:’’ پڑھ لیجئے اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔‘‘ سوال: دنیا کے عیش و عشرت اور ریاست و صدارت کو حاصل کرنے کے لئے آخر نبوت کا ہی دعوی کیوں کیا؟ جواب: اس لئے کہ اللہ تعالی نے ہمارے پیارے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بنوت و رسالت عطا فرمائی جنہیں لوگ انتہائی تعظیم کے ساتھ دل و جان سے مانتے تھے اور ایک اشارے پر جان و مال قربان کر دیا کرتے تھے نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بڑی بڑی طاقتیں اور سلطنتیں اپنے پاؤں نہ جما سکیں ۔ لہذا ان جھوٹے دنیا پرست لوگوں نے یہ سمجھا کہ نبوت کا جھوٹا دعوی کرکے ہم بھی بڑی شہرت، تعظیم اور سلطنت وغیرہ حاصل کر لیں گے۔ لیکن پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد تو اللہ تعالی کی جانب سے تھی جبکہ دیگر دعویدار جھوٹے تھے اور انہوں نے بھی ایسا دعوی کردیا لیکن چونکہ وہ جھوٹے تھے اور اللہ کے دین کے بارے میں انہوں نے اتنا بڑا جھوٹ بولا کہ ان کا انجام انتہائی بھیانک ہوا۔ نبوت كے جھوٹے دعووں كے مسلم معاشرے پر اثرات پہلا نقصان: اسلامی عقائد میں کمزوری : ہم سب جانتے ہیں کہ اسلامی معاشرے کی بنیاد کسی قومی یا علاقائی تعصب پر نہیں بلکہ نہایت پاکیزہ اسلامی عقیدے پر ہے۔ اور یہ عقیدہ جتنا پختہ ہوتا ہے اتنا ہی اسلامی معاشرہ بھی مضبوط ہوتا ہے، جبکہ اس کے برعکس اگر عقیدے میں ہی کمزوری آجائے تو معاشرہ بھی کمزور ہوجاتا ہے۔
Flag Counter