2.دوسرا سبب: دنیا کے مال و متاع کی لالچ: دنیا ایک ایسا امتحان ہے کہ جس نے اسے اپنے اوپر سوار کرلیا وہ ہلاک ہوگیا، چاہے وہ مال و دولت کی لالچ میں ہو یا عہدے اور شہرت کی ۔ جس کی کچھ مثالیں پیش خدمت ہیں : (1)پہلی مثال: مسیلمہ کذاب نےسجاح سے کہا میں تجھ سے شادی کرنا چاہتا ہوں تاکہ ہم دونوں مل کر عرب کو لوٹیں ۔ اور اس بات پر سجاح نے اتفاق کیا۔[1] (2) دوسری مثال: اسود عنسی نے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وزراء کو یہ پیغام بھیجا تھا: ’’ اے ہم پر بغاوت کرنے والو! ہم سے جو مال تم نے لیا ہے وہ مکمل واپس کردو اور آئندہ ہم سے مال نہ لینا ۔‘‘[2] چونکہ اس کے نزدیک مال ہی سب کچھ تھا اس لئے وہ مسلمانوں کی دعوت حق کو پہچان نہ سکا، حالانکہ مسلمان تو زکوٰۃ کا مال اپنے لئے نہیں بلکہ مستحق لوگوں کے لئے جمع کرتے تھے جس کا حکم اللہ نے دیا ہے ۔ اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو مال و دولت کی لالچ نہیں رکھتے تھے بلکہ اللہ کی رضا کی خاطر خرچ کردیا کرتے تھے۔ 3.تیسرا سبب: عہدے اور کرسی کی لالچ جیسا کہ مسیلمہ نے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا: ’’ میں اس بنوت کے معاملے میں آپ کے ساتھ شریک ہوگیا ہوں ، اور آدھی زمین ہماری اور آدھی زمین قریش کی ہے لیکن قریش قوم زیادتی کررہے ہیں۔[3] |