نبی علیہ السلام کی وفات کے بعد عرب کے قبائل کے کچھ لوگوں کو اسلام سے نکلنے کا موقع مل گیا، اور وہ دو قسم کے گروہ بن گئے تھے۔ 1. زکاۃ کا انکار کرنے والے 2. نبوت کا جھوٹا دعوی کرنے والے نبوت کا جھوٹا دعوی: ایک گروہ نے نبوت کا دعوی اس لئے کیا تاکہ جس طرح لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تابع ہوگئے اور تعظیم کی اعلیٰ مثال قائم کی اور فتوحات و دیگر بڑی کامیابیاں نصیب ہوئیں اسی طرح ان جھوٹے لوگوں کو بھی یہ سب خوبیاں نصیب ہوجائیں ۔ حالانکہ ان جھوٹوں نے اس بات کو نظر انداز کردیا کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر کام اللہ کے حکم اور اسی کی مدد سے کیا کرتے تھے۔ ان جھوٹوں میں سرفہرست مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی ہیں ،جبکہ طلیحہ اور سجاح نے بھی نبوت کا دعوی کیا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے بعد میں انہیں اسلام کی نعمت سے نواز دیا تھا، لہٰذا ان کا اسلام لانا اور نبوت کے جھوٹے دعوے سے توبہ کرنا ہی ان کی نبوت کے جھوٹے دعوے کی واضح دلیل ہے۔ نبوت کے جھوٹے دعوے سے متأثر لوگ اور وجوہات مدینہ سے دور دراز دیہاتوں کا جائزہ: ایک بات یہ مشہور کردی گئی کہ قریش ہی لوگوں پر حکومت کرنا چاہتے ہیں تاکہ لوگ بدظن ہو کر اپنے لوگوں میں سے ہی کسی کو بڑا بنائیں ۔ یہ بات مدینہ سے دورقبائل پر زیادہ اثر کر گئی، جس کی کئی مندرجہ ذیل وجوہات سامنے آئیں ۔ 1.زبردستی: یہ وہ قبائل تھے جو فتح مکہ کے بعد اسلام میں داخل ہوئے تھے اس کا مطلب یہ ہے کہ یا تو وہ دیہاتی لوگ اسلام کا زور دیکھ کر اسلام میں داخل ہو گئے تھے یا پھر اپنے سربراہ کی وجہ سے۔ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: |