مسلمانوں کے لیے گذشتہ ساری کتابوں پر ایمان اور قرآن کریم پر مکمل عمل پیرا ہونا ضروری ہے۔ مرزائی لٹریچر میں موجود ایمان بالکتب کے منافی امور جابجا ملتے ہیں ۔ جن میں سے چند ایک کا یہاں تذکرہ کیا جارہا ہے۔ 1. آسمانی کتابوں کی تنقیص مرزائی لٹریچر میں گذشتہ آسمانی کتابوں کے بارے میں نازیبہ کلمات موجود ہیں جو یقیناً ان کتب کی گستاخی یا انکار کو متضمن ہیں ، جس سے کفر لازم آتا ہے۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہونے والی کتاب انجیل پر مسلمان ایمان لاتے ہیں لیکن چونکہ قرآن کریم نے اس کے محرف ہونے کی خبر دی نیز مشاہدہ میں بھی یہ چیز موجود ہے ، لیکن اس کے باوجود مسلمان کسی صورت کتب سابقہ میں سے کسی کتاب کے لیے تنقیص پر مبنی کلمات نہیں کہتا اور نہ ہی اسلام اس کی اجازت دیتا ہے ۔ البتہ مرزا کی کتابوں میں جگہ جگہ ایسی عبارات موجود ہیں جن میں ان کتب کے لیے نازیبا زبان استعمال کی گئی ہے بلکہ سیدنا عیسیٰ علیہالسلام پر انجیل کو چرانے کا الزام لگاتے ہوئے لکھتا ہے: ’’ نہایت شرم کی بات ہے کہ آپ نے پہاڑی تعلیم کو جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے یہودیوں کی کتاب طالمود سے چرا کر لکھا ہے ۔ ‘‘ (معاذاللہ ) [1] 2. قرآن کریم کے اسالیب کی نقالی : اس بدبخت کے زبان و قلم سے قرآن بھی محفوظ نہ رہا اور قرآن کریم کو بھی تختہ مشق بناتے ہوئے الفاظ و اسالیب کی خوب خوب نقالی کرتے ہوئے اسے اپنا الہام بنا ڈالا ، جبکہ قرآن معجز کی نقالی بھی کوئی کرے تو کیسے کرے یہ کلام الہی ہے ، جو بھی اس کی کوشش کرے گا راندہ جائے گا۔ مرزا نے بکثرت قرآن کریم کے الفاظ کو اپنے اوپر اللہ کی طرف سے ہونے والا الہام بناکر پیش کیا ہے ، مرزا لکھتا ہے : ’’ اب ہم وہ الہامات بطور نمونہ ذیل میں لکھتے ہیں اور وہ یہ ہیں : ’’یا احمد بارک اللّٰہ فیک ، مارمیت اذ رمیت ولکن اللّٰہ رمیٰ ، الرحمن علم القراٰن، لتنذر قوما ما انذر اٰباءھم ولتستبین سبیل المجرمین قل انی امرت و |