Maktaba Wahhabi

219 - 290
قرآن کریم میں بعض کتابوں کے بارےمیں یہ بھی بیان کردیا گیا ہے کہ ان کتابوں میں تحریف ہوئی اور ان کے معانی و مفاہیم بدل دئیے گئے اوراصل احکام جو من جانب اللہ تھے انہیں پس پشت ڈال دیا گیا اس مسئلے کے فہم کے لیے بخوف طوالت صرف حوالہ جات کی طرف رہنمائی کی جارہی ہے ، (البقرۃ : 75 تا 79 ،101، 146، 174 ،آل عمران : 78 ،النساء : 44 تا 47 ، المائدۃ :12 ، 13 ، 41، 66 ، الانعام : 91) ایمان بالکتب کے تعلق سے ابن ابی العز رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’وأما الإيمان بالكتب المنزلة على المرسلين، فنؤمن بما سمى اللّٰه تعالى منھا في كتابه، من التوراة والإنجيل والزبور، ونؤمن بأن للّٰه تعالى سوى ذلك كتباً أنزلها على أنبيائه، لا يعرف أسماءها وعددها إلا اللّٰه تعالى‘‘[1] یعنی : ’’رسولوں پر نازل شدہ کتابوں پر ایمان کا معاملہ ہے تو ہم ان تمام کتابوں پر ایمان لاتے ہیں جن اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن کریم میں تذکرہ فرمایا ہے ، جیسے تورات، انجیل ، زبور اور اس کے علاوہ دیگر انبیاء پر نازل ہونے والی کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہیں جن کےنام اور تعداد اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ ‘‘ واضح رہے کہ ایمان بالکتب معاشرتی طور پر کسی طور فائدے سے خالی نہیں بلکہ اس کے کئی ایک فائدے ہیں ، جیساکہ ان کتابوں کا نزول اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عنایت اور شفقت والا کام ہے لہٰذا مسلمان اس پر اپنے رب کے شکر گزار ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کتابوں کے ذریعے اور بالآخر قرآن کریم کے ذریعے مکمل ضابطہ حیات فراہم کیا اور بہترین اصول دئیے جن کی روشنی میں صحیح اصولوں پر زندگی کو بسر کیا جانا ممکن ہے ۔ مختلف قوموں کےلیے ان کے لیے نازل شدہ کتابوں میں احکام نازل کرکے اور بالآخر قرآن کریم کے ذریعے تمام قوموں کےلیے تاقیامت کے احکام بیان کرنا اللہ تعالیٰ کی حکمتوں میں سے ہے۔ مزید یہ کہ ان کتابوں پر ایمان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے علم ، اللہ کے کلام و صفات کما یلیق بجلالہ جیسے اہم ایمانیات کا علم حاصل ہوتا ہے ۔ اس لیے ان کتابوں پر ایمان لانا اور مکمل پیروی کرنا ہر قوم کے لیے ضروری تھا اور اب
Flag Counter