گا یہ کس قدرجھوٹ ہے بھلا ایک پادری صرف بات سے ایک الٹی جوتی کو سیدھا کرکے تو دکھائے ۔ ممکن ہے کہ آپ نے معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شب کو روغیرہ کو اچھا کیاہو ۔یاکسی اورایسی بیماری کا علاج کیاہو ۔مگر آپ کی بدقسمتی سے اسی زمانہ میں ایک تالاب بھی موجود تھا جس سے بڑے بڑے نشان ظاہرہوتے تھے ۔خیال ہوسکتا ہے کہ اس تالاب کی مٹی آپ بھی استعمال کرتے ہونگے اسی تالاب سے آپ کے معجزات کی پوری پوری حقیقت کھلتی ہے اور اسی تالاب نے فیصلہ کردیا ہے کہ اگر آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہواہوتووہ معجزہ آپ کانہیں بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے ۔اور آپ کے ہاتھ میں سوامکر اور فریب کے اورکچھ نہیں تھا۔پھر افسوس کہ نالائق عیسائی ایسے شخص کو خدا بنارہے ہیں ۔ آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے ۔تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زنا کار اورکسبی عورتیں تھیں جن کے خون سے آپ کا وجود وظہور پذیر ہوا مگر شاید یہ بھی خدائی کے لئے ایک شرط ہوگی ۔آپ کا کنجریوں سے میلان اورصحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہوکہ جدی مناسبت درمیان ہے ورنہ کوئی پرہیز گارانسان ایک جوان کنجری کو یہ موقعہ نہیں دے سکتا۔کہ وہ اس کے سرپراپنے ناپاک ہاتھ لگادے اورزناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سرپر ملے اوراپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتاہے۔‘‘ [1] مزید آگے چل کر لکھا : ’’اور پادری اس بات کے قائل ہیں کہ یسوع وہ شخص تھا جس نے خدائی کا دعویٰ کیا اور حضرت موسیٰ کا نام ڈاکو اور بٹمار رکھا ۔ اور آنے والے مقدس نبی کے وجود سے انکار کیا اور کہا کہ میرے بعد سب جھوٹے نبی آئیں گے ۔ پس ہم ایسے ناپاک خیال اور متکبر اور راستبازوں کے دشمن کو ایک بھلا مانس آدمی بھی قرار نہیں دے سکتے۔ چہ جائیکہ اس کو نبی قرار دیں ۔ ‘‘[2] ان عبارات میں سیدناعیسیٰ علیہ السلام کے لیے جو زبان استعمال کی گئی ہے انتہائی شرمناک اور غلط زبان ہے۔کوئی مسلمان کسی نبی کے بارے میں ایسی زبان استعمال کرنے کاتصور بھی نہیں کرسکتااسی لیےمرزا اور |