رہتا ۔پس اس نادان اسرائیلی نے ان معمولی باتوں کا پیشگوئی کیوں نام رکھا۔محض یہودیوں کے تنگ کرنے سے اورجب معجزہ مانگا گیا تو یسوع صاحب فرماتے ہیں کہ حرامکار اراور بدکارلوگ مجھ سے معجزہ مانگتے ہیں ۔ان کو کوئی معجزہ دکھایا نہیں جائے گا ۔دیکھو یسوع کو کیسی سوجھی اورکیسی پیش بندی کی ۔اب کوئی حرام کار اوربدکار بنے تواس سے معجزہ مانگے ۔یہ تووہی بات ہوئی کہ جیساکہ ایک شرپر مکار نے جس میں سراسریسوع کی روح تھی لوگوں میں یہ مشہور کیاکہ میں ایک ایسا دردبتلا سکتاہوں جس کے پڑھنے سے پہلی ہی رات میں خدا نظر آجائیگا۔بشرطیکہ پڑھنے والا حرام کی اولاد نہ ہو۔اب بھلاکون حرام کی اولاد بنے اور کہے کہ مجھے وظیفہ پڑھنے سے خدا نظر نہیں آیا۔آخر ہرایک وظیفچی کو یہی کہنا پڑتاتھا۔کہ ہاں صاحب نظر آگیا ۔یسوع کی بندشوں اورتدبیروں پر قربان ہی جائیں اپنا پیچھا چھڑانے کے لئے کیسا داؤکھیلایہی آپ کا طریق تھاکہ ایک مرتبہ کسی یہودی نے آپ کی قوت شجاعت آزمانے کے لئے سوال کیا کہ اے استاد قیصر کو خراج دینا رواہے یا نہیں آپ کو یہ سوال سنتے ہی اپنی جان کی فکر پڑگئی کہ کہیں باغی کہلا کر پکڑانہ جاؤں ۔سوجیسا کہ معجزہ مانگنے والوں کو ایک لطیفہ سناکر معجزہ مانگنےسے روک دیاتھا۔اس جگہ بھی وہی کا روائی کی اورکہا کہ قیصر کا قیصر کو دواورخداکا خداکو۔حالانکہ حضرت کااپنا عقیدہ یہ تھا۔کہ یہودیوں کے لئے یہودی بادشاہ چاہئیے نہ کہ مجوسی ۔اسی بناءپر ہتھیار بھی خریدے شہزادہ بھی کہلایا مگر تقدیر نے یاوری نہ کی ۔ متی کی انجیل سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی عقل بہت موٹی تھی ۔آپ جاہل عورتوں اورعوام الناس کی طرح مرگی کو بیماری نہیں سمجھتے تھے بلکہ جن کا آسیب خیال کرتے تھے۔ ہاں آپ کو گالیاں دینی اوربدزبانی کی اکثر عادت تھی ۔ادنیٰ ادنیٰ بات میں غصہ آجاتاتھا۔اپنے نفس کو جذبات سے روک نہیں سکتے تھے ۔مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکات جائے افسوس نہیں کیونکہ آپ توگالیاں دیتے تھے اوریہودی ہاتھ سے کسر نکال لیا کرتے تھے ۔ یہ بھی یادرہے کہ آپ کوکسی قدرجھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی جن جن پیشگوئیوں کا اپنی ذات کی نسبت توریت میں پایاجانا آپ نے فرمایا ہے ۔ان کتابوں میں ان کا نام ونشان نہیں پایاجاتابلکہ وہ اوروں |