معاذاللہ بزعم خویش خود کو یوسف کہنے والا سراسر لعنتوں کا مستحق تھا کہاں یوسف علیہ السلام اور کہاں یہ دجالِ زمانہ جو اپنی شان بڑھانے کے لیے دجل کی اس حد کو پہنچا ہے کہ سیدنا یوسف علیہ السلام سے اپنا مقابلہ کرتے ہوئے خود کو ان پر فوقیت دے رہا ہے۔ الامان والحفیظ ، مسلمانوں کے عقائد کے مطابق غیرِ نبی کو اس طرح نبی پر فوقیت دینا کفر ہے۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی گستاخی لکھتا ہے : ’’ مسیح تو صرف ایک معمولی سا نبی تھا ہاں وہ بھی کروڑ ہا مقربوں میں سے ایک تھا ، مگر اس عام گروہ میں سے ایک تھا اور معمولی تھا اس سے زیادہ نہ تھا۔ [1] ایک پادری کو اس کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے کچھ یہ انداز اختیار کیا : ’’مسیح کا چال چلن آپ کے نزدیک کیا تھا ، ایک کھاؤ پیو ، شرابی ، نہ زاہد ، نہ عابد نہ حق کا پرستار ، مکتبر ، خود بین ، خدائی کا دعویٰ کرنے والا ۔ [2] مرزا نے لکھا : ’’ اور میں یہ بھی دیکھتا ہوں کہ مسیح ابن مریم آخری خلیفہ موسیٰ علیہ السلام کا ہے اور میں آخری خلیفہ اس نبی کا ہوں جو خیر الرسل ہے ۔ اس لیے خدا نے چاہا کہ مجھے اس کم نہ رکھے ۔ میں خوب جانتا ہوں کہ یہ الفاظ میرے ان لوگوں کو گوارا نہ ہونگے ، جن کے دلوں میں حضرت مسیح کی بہت پرستش کی حد تک پہنچ گئی ہے مگر میں ان کی پرواہ نہیں کرتا۔ ‘‘[3] اب ہم ایک طویل اقتباس پیش کرتے ہیں ، جو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی گستاخیوں سے بھرا ہوا ہے : ’’یسوع کی تمام پیشگوئیوں میں سے جو عیسائیوں کا مردہ خداہے ۔اگرایک پیشگوئی بھی اس پیشگوئی کے ہم پلہ اورہم وزن ثابت ہوجائے توہم ہرایک تاوان دینے کو تیار ہیں ۔اس درماندہ انسان کی پیشگوئیاں کیاتھیں ۔ صرف یہی کہ زلزلہ آئیں گے قحط پڑیں گے لڑائیاں ہوں گی پس ان دلوں پر خدا کی لعنت جنہوں نے ایسی ایسی پیشگوئیاں اس کی خدائی پر دلیل ٹھہرائیں اورایک مردہ کو اپناخدا بنالیا۔کیا ہمیشہ زلزلے نہیں آتے کیا ہمیشہ قحط نہیں پڑتے ۔کیاکہیں نہ کہیں لڑائی کا سلسلہ شروع نہیں |