سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا لیکن میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھوں گا کہ وہ عرش کا ایک پایہ پکڑے کھڑے ہوں گے ۔ اب مجھے نہیں معلوم کہ وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آگئے یا طور کی بے ہوشی کا انہیں بدلہ دیا گیا ۔ [1] 1. انبیاء کی گستاخیاں مرزائی لٹریچر میں انبیاء کرام کی گستاخیاں ، ان مقدس ہستیوں کی شان اقدس کے منافی کلمات اور جملے بکثرت ہیں ، جن کے کچھ نمونے ذیل میں ملاحظہ کریں ۔ سیدنا آدم علیہ السلام کی گستاخی : مرزا نے ایک مقام پرسیدنا آدم کے بارے میں لکھا : ’’فان آدم اتی لیخرج النفوس الی ھذہ الحیوۃة الدنیا ولیوقد بینھم بنار الاختلاف والمعادات‘‘ یعنی :’’ آدم اس لیے آئے کہ نفوس کو اس دنیا کی زندگی کی طرف بھیجے اور ان میں اختلاف و عداوت کی آگ بھڑکائے۔‘‘[2] اس جملے میں سیدنا آدم علیہ السلام کے لیے نازیبہ کلمات استعمال کرتے ہوئے اختلافات و عداوت کی نسبت ان کی طرف کی گئی ہے ۔ سیدنا یوسف علیہ السلام کی گستاخی : مرزا نے اپنے منہ اپنی شان بیان کرنے لیے انتہائی نازیبہ انداز کیا اور یوسف علیہ السلام کی گستاخی کی ، اس نے لکھا :’’ اس امت کا یوسف یعنی یہ عاجز قید کی دعا کرکے بھی قید سے بچالیا گیا ۔ مگر یوسف بن یعقوب قید میں ڈالا گیا اور اس امت کے یوسف کی بریت کیلئے پچیس برس پہلے ہی خدا نے آپ گواہی دے دی۔ مگر یوسف بن یعقوب اپنی بریت کیلئے انسانی گواہی کا محتاج ہوا ۔‘‘[3] |