یہ عبارات سراسر ہمارے رب کی گستاخی ہیں اور تمام مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہےکہ اللہ تعالیٰ کی کوئی اولاد ہے نا جزء، جسے قرآن کریم میں کثرت سے بیان کیا گیا ہے ، جیساکہ سورۃ الاخلاص واضح طور پر اسی عقیدے کو بیان کرتی ہے ، مشرکین مکہ فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں اور یہود عزیر علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا ، عیسائی ، عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا قرار دیتے ہیں ، قرآن کریم میں کثرت سے ان باطل عقائد کا خوب رد کیا گیا ، چنانچہ اللہ رب العالمین اس قسم کے عیب سے اپنا تقدس بیان کرتے ہوئے فرمایا :﴿ سُبْحَانَهُ أَنْ يَكُونَ لَهُ وَلَدٌ﴾ (النساء : 171) یعنی : اللہ تعالیٰ اولاد سے پاک ہے ۔ ایک مقام پر اللہ رب العالمین ایسے باطل عقیدے کے حاملین کے بارے میں فرمایا: ﴿ وَّيُنْذِرَ الَّذِيْنَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا ۤ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ وَّلَا لِاٰبَاۗىِٕهِمْ ۭ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ ۭ اِنْ يَّقُوْلُوْنَ اِلَّا كَذِبًا ﴾(الکھف : 4 ، 5 ) یعنی :’’ اور ان لوگوں کو ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو بیٹا بنا لیا ہے۔ اس بات کا نہ انھیں خود کچھ علم ہے، نہ ان کے باپ دادا کو تھا۔ بہت ہی سخت بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے۔ جو کچھ وہ کہتے ہیں سراسر جھوٹ ہے۔‘‘ مزید اس باطل عقیدے کے رد کے لیے آیات ملاحظہ فرمائیں : (الانعام : 101، مریم : 35 ، المؤمنون : 91، الصفات : 151 تا 159 ، الزخرف : 81 ، 82 ) خلاصہ یہ ہے کہ مرزا کی کتابوں میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں کفریہ عقائد موجود ہیں مثلاً ٭ حلول کا عقیدہ موجود ہے۔ ٭ مرزا خود کو اللہ کہتا ہے۔ ٭ خود کو اللہ کا بیٹا کہتا ہے۔ ٭ خود کو اللہ کا جزء قرار دیتا ہے۔ ٭ اللہ روزہ رکھتا ہے، افطار کرتا ہے۔ ٭ اللہ غلطی کرتا ہے۔ |