Maktaba Wahhabi

205 - 290
ایک جگہ مرزا کی عبارت یہ ہے : ’’ اور اس حالت میں میں یوں کہہ رہا تھا کہ ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں ۔ سو میں نے پہلے تو آسمان اور زمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا اور کہا ’’انا زینا السماء الدنیا بمصابیح‘‘[1] ایک جگہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں کچھ یوں لکھا : ’انی مع الرسول اجیب أخطی و أصیب[2] یعنی :’’ میں رسول کے ساتھ جواب دوں گا اپنے ارادے کو کبھی چھوڑ بھی دوں گا اور کبھی ارادہ پورا کروں گا ۔ ‘‘[3] قارئین نے ان کفریہ عبارات کو ملاحظہ کیا ان کے کفر ہونے میں کوئی شک نہیں ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں تمام مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ ہر عیب سے پاک ہے ، اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے کچھ نام بالخصوص اسی عقیدے کی ترجمانی کرتے ہیں ، جیساکہ ا لسلام ، القدوس ، الباری وغیرہ ہر نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی عقیدے کا اظہار ان کلمات کے ذریعے کیا کرتے تھے’’اللّٰهم أنت السلامُ، ومنك السلام، تبارَكْتَ ذا الجلالِ والإكرام‘‘[4] یعنی :’’ اے اللہ تو ( سراپا ) سلامتی ہے اور تجھی سے سلامتی ( حاصل ہوتی ) ہے ۔ تو بڑی برکتوں والا ہے اے جلال و اکرام والے !۔ “ امام ابن القیم رحمہ اللہ نے شفاء العلیل کے گیارھویں باب میں اللہ تعالیٰ کے ان اسماء و صفات پر کلام کیا ہے جو تنزیہ پر دلالت کرتے ہیں ، انہیں میں سے ایک نام السلام بھی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ کے اس نام کے حوالے سے بڑی خوبصورت بات لکھتے ہیں : ’’وأما السلام فإنه الذي سلم من العيوب والنقائص ووصفه بالسلام أبلغ
Flag Counter