بدھ مت کے عقیدہ نرواں اور جین مت کے ہاں بت پرستی کی بنیاد یہی فلسفہ وحدت الوجود اور حلول ہے۔ (یہودی اسی فلسفہ حلول کے تحت عزیر کو اور مسیحی عیسی علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا (جزء) قرار دیتے ہیں ، دیکھیں (سورۃ التوبۃ:30) اہل تصوف کے عقائد کی بنیاد بھی یہی فلسفہ وحدت الوجود اور حلول ہے۔[1] منصور الحلاج اور ابن عربی کی تکفیر جو علماء اھل السنہ نے اس دور میں کی اس کا سبب یہی عقیدہ تھا۔[2] لہٰذا اس قسم کے باطل اعتقاد سے کفر لازم آتا ہے قرآن کریم میں کفار کے عقائد کی مذمت کرتے ہوئے اللہ عزوجل فرماتا ہے: ﴿وَجَعَلُوْا لَهٗ مِنْ عِبَادِهٖ جُزْءًا ۭاِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ مُّبِيْنٌ ۧ﴾ (الزخرف:15) ترجمہ : اور ان لوگوں نے اللہ کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جزو بنا ڈالا۔ بلاشبہ انسان صریح احسان فراموش ہے۔ 2. اللہ تعالیٰ کی طرف مختلف نقائص و عیوب کی نسبت : مرزا نے متعدد مقامات پر ایسی عبارات لکھی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی شان اقدس میں گستاخی پر مشتمل ہیں اور سراسر کفریہ کلمات ہیں ۔ مرزا نےاللہ تعالیٰ کے بارے میں لکھا :’’انی مع الرسول اقوم و افطر اصوم‘‘[3] ’’میں اپنے رسول کے ساتھ کھڑا ہوں میں افطار کروں کا اور روزہ بھی رکھوں گا ۔ ‘‘ اسی طرح ایک مقام پر اللہ تعالیٰ کے بارے میں لکھتا ہے: ’’انا نبشرک بغلام مظھر الحق والعلی کان اللّٰہ نزل من السماء‘‘[4] یعنی :’’ ہم ایک لڑکے کی تجھے بشارت دیتے ہیں جس کے ساتھ قوم کا ظہور ہوگا گویا آسمان سے خدا اترے گا ۔ ‘‘ |