Maktaba Wahhabi

202 - 290
سے متصف ہےکسی اورکو ان صفات میں شریک نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی ان صفات کا انکار کیا جاسکتا ہے ، اس کے برعکس قادیانی لٹریچر کے مطالعے سے درج ذیل نتائج برآمد ہوتے ہیں : 1. حلولی عقیدہ : مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا : ’’ مگر اسلام میں خود خدا تعالیٰ ہر ایک زمانے میں اپنی انا الموجود کی آواز سے اپنی ہستی کا پتہ دیتا ہے ، جیسا کہ اس زمانہ میں بھی وہ مجھ پر ظاہر ہوا۔[1] مرزا نے ایک جگہ لکھا:’’رایتنی فی المنام عین اللّٰه و تیقنت اننی ھو‘‘[2] یعنی : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں اللہ ہوں اور مجھے یقین ہوگیا کہ میں وہی ہوں ۔ (معاذاللہ ) مذکورہ عبارت میں مرزا کا خود کو اللہ کہنا کفریہ عقیدہ ہے ، اس سے کفر لازم آتا ہے ، اس عقیدے میں عیسائی ، یہودی و دیگر حلولیوں کی نقالی کی گئی ہے ۔ ایک جگہ مرزا نے لکھا : ’’فرأیت ان روحه احاط علی واستوی علی جسمی و لفنی فی ضمن وجودہ حتی ما بقی منی ذرۃ و کنت من الغائبین و نظرت الی جسدی فاذا جوارحی جوارحه و عینی عینه و اذنی اذنه ولسانی لسانه اخذنی ربی واستوفانی واکد الاستیفاء حتی کنت من الفانین ووجدت قدرته و قوته تفور فی نفسی و الوھیتہ تتموج فی روحی و ضربت حول قلبی سرادقات‘‘[3] مزید اگلے ہی صفحے کی عبارت ملاحظہ فرمائیں : ’’ وکنت اتیقن ان جوارحي لیست جوارحي بل جوارح اللّٰہ تعالیٰ وکنت اتخیل انی انعدمت بکل وجودي وانسخلت منکل ھویتی والآن لا منازع ولاشریک ولاقابض یزاحم ادخل ربی علی وجودی وکان کل غضبی و حلمی
Flag Counter