Maktaba Wahhabi

201 - 290
أنْ تُؤْمِنَ باللّٰهِ، ومَلائِكَتِهِ، وكِتابِهِ، ولِقائِهِ، ورُسُلِهِ، وتُؤْمِنَ بالبَعْثِ، وتُؤْمِنَ بالقَدَرِ كُلِّهِ[1] ’’ ایمان یہ ہے کہ تو اللہ ، اسکے فرشتوں ، اسکی کتابوں ، اسکے رسولوں ، آخرت کے دن، پر ایمان لائےاور اچھی بری تقدیر پر ایمان لائے۔‘‘ چونکہ ایمان قول و عمل کا نام ہے یوں ایمان کی انواع یا شاخیں ستر 70 سے زائد بیان کی گئی ہیں ۔ لہٰذا بدنی اعمال ایمان کا لازمی جز ہیں ، ان کے بغیر ایمان صحیح نہیں ہو سکتا، اگر بدنی اعمال نہ ہوں تو قلبی تصدیق بھی کالعدم ہو جاتی ہے؛ کیونکہ ان دونوں میں تلازم پایا جاتا ہے۔ مذکورہ ایمانیات کے تعلق سے ہم یہاں مرزائی عقائد پیش کریں گے جو عام مسلمانوں کے عقائد کے مخالف ہونے کے ساتھ ساتھ نواقض ایمان کا درجہ رکھتے ہیں ، جس کی بناپر ایسے عقیدے یا فعل کےحامل شخص کامال اورخون حلال ہوجاتا ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہوجاتاہے۔ زیر نظر مضمون میں مرزائی عقائد جو مرزا غلام احمد کی عبارات سے ماخوذہیں اور ان کا حکم پیش کیا جائے گا۔ تاکہ قارئین اس بات سے آشنا ہوجائیں کہ قادیانیوں اور مسلمانوں کا اختلاف کوئی معمولی اختلاف نہیں کہ جسے صرف نظر کردیا جائے ۔ بلکہ مرزائی عقائد مسلمانوں کےبنیادی عقائد کے بالکل خلاف ہیں ۔ ایمان باللہ اور مرزائی لٹریچر ایمان باللہ جس کامفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اکیلا ہی تمام جہانوں کا خالق ، مالک اور رب ہے ، وہ اپنی ذات و صفات میں تنہا ہے ، نظام کائنات چلانے میں اس کا کوئی شریک نہیں وہ ہر قسم کی حوائج و ضروریات سے مبرا ہے ، اس کی اولاد ہے نا بیوی اور نہ ہی کوئی جزء ۔ کوئی اس کے جیسا نہیں ہوسکتا ، اور نہ ہی وہ کسی میں حلول کرتا ہے ۔ ذات کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے لیکن ہر کون ومکان کا علم رکھتا ہے ، سننے اور دیکھنے والا ہے۔ نیز وہ اکیلا ہی عبادت کا مستحق ہے اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہیں کی جاسکتی۔ وہ جن صفات
Flag Counter