تعجب پر تعجب واقعہ یہ کہ قادیانی مناظر نے سر پنچ کی ذات اور ان کے فیصلہ کی نسبت بہت سخت توہینی فقرات جھاڑے ہیں اس قدر تعجب انگیز نہیں جس قدر یہ تعجب خیر ہے کہ ملک کے عام پریس نے اس خبر کو مختصر اور مطول نوٹوں کے ساتھ شائع کیا مگر قادیانی پریس ایسا خاموش رہا کہ معمولی خبر تک بھی درج نہیں کی۔بلکہ چناں خفتہ اند کہ گوئی مردہ اند کیا۔اس خاموشی سے ان کا یہ مقصد ہے کہ اس شکست کی شہرت نہ ہو یا کم از کم قادیانی اخباروں کےناظرین تک یہ خبر وحشت اثر نہ پہنچ جائے۔اس لیے وہ یاد رکھیں کہ وہ اس منصوبے میں کامیاب نہیں ہوئے اور نہ ہوں گے۔ اہالی قادیان اور قادیان کے خلیفہ صاحب کی گفتگو اور خفگی جو اس بارےمیں ہوئی اس کاہمیں خوب علم ہے ہمیں اس کے اظہار کی ضرورت نہیں ۔وہ جانیں اور ان کے مرید: محتسب را درون خانہ چہ کار معمولی تحریری مقابلوں سے قطع نظر خدا نے چار دفعہ مجھےقادیان پر فتح عظیم بخشی الحمدللہ! اسی لیے میرا لقب فاتح قادیان پبلک نے مشہور کردیا۔تفصیل درج ہے: مجھے فاتح قادیاں کا لقب کیوں زیبا ہے (اول)۔۔۔اس لیے کہ جناب مرزا صاحب نے اپنی کتاب اعجازاحمدی کے ص23 خزائن ج19 ص132 پر بغرض مباحثہ مجھے قادیان آنے کی دعوت دی اور اسی کتاب کے ص37 ،خزائن ج19ص148 پر لکھا کہ مولوی ثناء اللہ صاحب میرے ساتھ مباحثہ کرنے کے لیے قادیان نہیں آئے گا۔مگر میں بلائے بے درماں کی طرح 10 جنوری 1902ء کو قادیاں پر حملہ آور ہوا تو مرزا صاحب مقابلہ میں نہ آئےاور عذر کیا کہ میں خدا کے ساتھ وعدہ کیا ہوا ہے کہ مباحثہ نہیں کروں گا۔(کہا ں کیا؟یہ پتہ نہیں )ایک فتح تفصیل کے لیے ’’رسالہ الہامات مرزا‘‘ ملاحظہ وہ(جو احتساب ہذا میں موجود ہے فقیر) |